• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی فضائی قوت کا جدید چہرہ جے ایف 17تھنڈر ایک ملٹی رول لڑاکا طیارہ ہے۔ اس طیارے کا پہلا ماڈل 2003میں سامنے آیا، جبکہ 2010میں پاکستانی فضائیہ نے اسے اپنے بیڑے میں شامل کیا۔ یہ طیارہ 4.5جنریشن کی خصوصیات کے ساتھ آتا ہے، جس میں ایکٹو الیکٹرانکلی سکینڈ ایرے (اے ای ایس اے) ریڈار اور بی وی آر (Beyond Visual Range) میزائل شامل ہیں، جو اسے فضائی جنگ میں ایک مؤثر ہتھیار بناتے ہیں۔ جے ایف 17کی تخلیق کا مقصد پاکستان کی فضائی قوت کو مضبوط کرنا تھا، خاص طور پر پرانے طیاروں جیسے میراج اور ایف 7 کی جگہ۔ یہ طیارہ کم وزن اور اعلیٰ تیز رفتاری کی خصوصیات کا حامل ہے، جس کی بدولت یہ مختلف موسمی حالات میں اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کی رینج 150کلومیٹر تک ہے، اور یہ ہوا سے ہوا، ہوا سے زمین، اور سطح آب پر حملے کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی اور مقامی تیاری کی سہولیات کی بدولت پاکستان اب جے ایف 17کی تیاری، اپ گریڈیشن، اور دیکھ بھال میں خود کفیل ہے، جس نے اس کی فضائی خود مختاری کو مزید مستحکم کیا ہے۔ جے ایف 17تھنڈر نے مختلف بین الاقوامی ایگزیبیٹ میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا، اور اس کی کارکردگی نے اسے عالمی سطح پر پذیرائی دلائی۔ اس طیارے کی کامیابی کا ایک اور پہلو اس کی کم قیمت اور کمیشننگ کی رفتار ہے، جو اسے ترقی پذیر ممالک کیلئے ایک موزوں انتخاب بناتی ہے۔ اس کی جنگی صلاحیتیں اور جدید ہتھیاروں کی شمولیت اسے مستقبل کی فضائی جنگوں کیلئے ایک اہم ہتھیار بناتی ہے۔ جے ایف 17تھنڈر ، پاکستان کی فضائی قوت کا جدید چہرہ ہے، جو عزم، خود انحصاری، اور ترقی کی ایک مثال پیش کرتا ہے۔ اس کی موجودگی نے نہ صرف پاکستان کی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھایا ہے بلکہ اس کے بین الاقوامی تعلقات کو بھی مستحکم کیا ہے، خاص طور پر آذربائیجان جیسی قوموں کے ساتھ نئی شراکت داریوں کے ذریعے۔

پاکستان اور آذربائیجان میں جے ایف 17بلاک تھری لڑاکا طیاروں کی فروخت کا معاہدہ ہوا۔ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے حالیہ دورے کے دوران جے ایف 17کی جنگی صلاحیتوں کا مشاہدہ کیا۔ ان کے اس دورے کے بعد آذربائیجان کی درخواست پر، پاکستانی فضائیہ نے باکو میں ایک دستہ تعینات کیا۔ ایشیا ڈائیو ایکسپو 2024کے موقع پر وہاں کے لوگ جے ایف 17تھنڈر کی شاندار صلاحیتوں سے کچھ اور متاثر ہوئے۔ یہ طیارہ مختلف جنگی مشنز میں حصہ لینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے، جیسے ہوا میں ایک بے خوف طوفان۔ یہ خریداری ایک نئے سفر کی ابتدا ہے، پاکستان اور آذربائیجان میں دوستی اور اتحاد کا ایک نیا سورج طلوع ہو رہا ہے۔

اس عظیم منصوبے میں، مِگ طیارے بنانے والی روسی کمپنی میکویان بھی شامل ہو ئی۔ جے ایف 17تھنڈر کی تخلیق پاکستان فضائیہ کیلئے ایک انقلابی قدم تھا، جو اپنے پرانے میراج، ایف 7اور اے 5 طیاروں کی تبدیلی کے پروگرام کے تحت ڈیزائن کیا گیا۔ یہ طیارہ نہ صرف ایک جنگی مشین ہے، بلکہ یہ پاکستان کی فضائی قوت کی عکاسی بھی کرتا ہے، جو عزم، محنت، اور دوستی کی مثال ہے۔ یہ کہانی ہے نئی توانائی کی، نئی بلندیوں کی، جہاں پاکستان اور چین کے ہاتھوں میں ایک خواب کی حقیقت کی شکل میں جے ایف 17 تھنڈر ابھرتا ہے۔

جے ایف 17تھنڈر لڑاکا طیارہ پاکستان کے لیے ایک انمول خزانہ ہے، جس کی اہمیت اس کی خود مختاری میں پوشیدہ ہے۔ یہ طیارہ، جو پاکستان اور چین کی مشترکہ محنت کا ثمر ہے، ایک ہمہ جہت، کم وزن، فورتھ جنریشن ملٹی رول ایئر کرافٹ کے طور پر ابھرا ہے، جیسے آسمانوں میں ایک جدید جنگجو۔

اس کی تیاری، اپ گریڈیشن، اور اوور ہالنگ کی سہولیات ملک کے اندر ہی موجود ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اس طیارے کی تخلیق میں کسی بھی بیرونی قوت کا محتاج نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جے ایف 17تھنڈر کا ہلکا وزن اسے ہر قسم کے موسمی حالات میں زمین اور فضائی اہداف کو نشانہ بنانے کی طاقت دیتا ہے، جیسے ایک چالاک شکار، جو دور سے ہی اپنے ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل سے لیس ہوتا ہے۔اس کی رینج 150کلومیٹر تک ہے، اور یہ میزائل اپنے ہدف کا پیچھا کرتا ہے، جیسے ہالی وڈ کی فلموں میں دکھایا جاتا ہے۔ جے ایف 17 تھنڈر زمین پر حریف کی نگرانی، فضائی لڑائی، اور زمینی حملے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے، جیسے ایک شجاع محافظ، جو ہر محاذ پر تیار رہتا ہے۔

یہ طیارہ فضا سے زمین، فضا سے فضا، اور فضا سے سطح آب پر حملہ کرنے والے میزائل سسٹم کے ساتھ ساتھ دیگر ہتھیار استعمال کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ جے ایف 17تھنڈر، پاکستان کی فضائی قوت کا جدید چہرہ، جو عزم، قابلیت، اور خود انحصاری کا زندہ نشان ہے۔ جے ایف 17میں بھی اپنے اہداف کو لاک کر کے نشانہ بنانے کی صلاحیت موجود ہے، جیسے ایک مہرہ جو چال چل کر کھیل کا پانسہ پلٹنے کی کوشش کرتا ہے۔ اب دیکھنا کہ مغرب اور امریکہ اس معاملے کو کیسے دیکھتے ہیں۔ پاکستانی طیاروں کی فروخت کو وہ ممالک قطعاً اچھی نظروں سے نہیں دیکھ سکتے جو خود طیارے فروخت کرتے ہیں۔ یقیناً اس خریداری میں رخنہ اندازی کے خدشات بہت زیادہ ہیں۔ اگر اسی رفتار سے پاکستانی طیارے ،پاکستانی ٹینک اور پاکستانی اسلحہ فروخت ہونا شروع ہو گیا تو یہ پاکستان کو جلد اپنے پائوں پر کھڑا سکتا ہے۔ پچھلے دنوں پاکستان نے اسلحہ بھی بہت زیادہ فروخت کیا ہے۔ کاش افواج پاکستان کی تمام تر توجہ انہی معاملات پرمر کوز رہتی۔ وہ صرف فوجی سازو سامان کا کاروبار کرتی۔ وہ اس سے بہتر طیارے، ٹینک اور اسلحہ تیار کرتی، پاکستانی سائنس دان اور انجینئر کسی سے کم نہیں۔

تازہ ترین