پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں پیڈیاٹرک کارڈک سرجنز کی تعداد بہت کم ہے جس کی وجہ سے بچوں کی پیچیدہ سرجریز ملک میں ریفر نہیں کی جاتیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان میں ایک پیچیدہ سرجری وہ ہے جس میں پیدائشی طور پر جسم سے باہر نشو نما پانے والے دل کو اس کی اصل جگہ پر مقررہ وقت میں فکس کیا جائے۔
طبی ماہرین نے کہا کہ اس بیماری کو ایکٹوپیا کارڈس کہا جاتا ہے جس میں صحیح وقت پر علاج نہ ہونے سے بچوں کی اموات کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ننھے مریضوں کے لیے فوری طبی سہولتوں کی فراہمی کے علاوہ دل کے عارضے میں مبتلا بالغ افراد کو بھی بروقت ٹیسٹ اور علاج سے متعلق شعور و آگاہی فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ آج عالمی یوم قلب منایا جا رہا ہے، اس سال کا عنوان ہے ’عمل کے لیے دل کا استعمال کریں‘ دل کی اچھی کارکردگی کے لیے ضروری ہے کہ اس کی بیماریوں کے سدباب کے لیے وسائل کا بھرپور استعمال کیا جائے۔