لاہور جم خانہ کو مبینہ طور پر اربوں روپے کی سرکاری اراضی ارزاں نرخوں پر دینے کے معاملے کی چھان بین کے لیے پنجاب اسمبلی کے ارکان کی اسپیشل کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین سمیع اللّٰہ خان نے کی جس میں میاں شاہد، محمد سبطین رضا، راؤ کاشف رحیم ، نواب خان گوپانگ، ذوالفقار علی شاہ، چوہدری جاوید احمد، سردار منصب علی ڈوگر، اپوزیشن رہنما رانا شہباز و رانا آفتاب سمیت پیپلز پارٹی اور حکومت کے اراکین شریک ہوئے۔
حکومت اور اپوزیشن کے تقریباً 30 ارکان نے لاہور جم خانہ پر تحریکِ التواء جمع کروائی ہے۔
تحریکِ التوائے کار کے مطابق لاہور جم خانہ کو دی جانے والی زمین کا کرایہ 30 کروڑ روپے ماہانہ بنتا ہے، محکمۂ ریونیو نے زمین 417 روپے فی کنال ماہانہ کرائے پر دی ہے۔
تحریک التوائے کار میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ لاہور جم خانہ کو زمین 50 سال کے لیے لیز پر دی گئی ہے۔
علی حیدر گیلانی نے بتایا کہ لاہور جم خانہ کلب جب سے بنا ہے تب سے اب تک اس کا آڈٹ نہیں کروایا گیا، کلب نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو آڈٹ کروانے سے انکار کر دیا۔
اپوزیشن رکن رانا شہباز نے کہا کہ سیکریٹریز سمیت بڑے لوگ جم خانے کے ممبر ہوں گے تو پھر کون آڈٹ کروائے گا؟
ایم پی اے تحریکِ انصاف احمد بھٹی نے سوال پوچھا کہ اجلاس میں بیٹھے کتنے لوگ لاہور جم خانہ کے ممبر ہیں؟
بورڈ آف ریونیو کالونیز کے ممبر ملک عبدالوحید نے کمیٹی کی صورتِ حال پر جواب دیا کہ لاہور جم خانہ کلب پر کی گئی تعمیرات کی منظوری نہیں لی گئی اور ہم نے کبھی بھی کلب کا آڈٹ نہیں کیا لیکن اگر کمیٹی حکم دے گی تو ان سے پوچھ لیں گے۔