سندھ ہائی کورٹ نے بی آر ٹی لائن کی تعمیرات کے لیے درخت کاٹنے کے معاملے پر میئر کراچی اور سیکریٹری ٹرانسپورٹ کو طلب کر لیا۔
عدالت میں بی آر ٹی لائن کی تعمیرات پر درخت کاٹنے کےخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران سیکریٹری محکمۂ جنگلات نے عدالت میں رپورٹ پیش کی۔
سیکریٹری محکمۂ جنگلات نے عدالت کو آگاہ کیا کہ شہر کے اندر درختوں کی ذمے داری کے ایم سی کی ہے، محکمۂ جنگلات کی حدود شہر کے باہر سے شروع ہوتی ہے۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے استفسار کیا کہ کے ایم سی کی رپورٹ کہاں ہے؟ آپ نے درخت کیوں نہیں لگائے؟ گرین سٹی کا تصور کیا ہے؟
کے ایم سی کے وکیل نے عدالت سے رپورٹ جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ بی آر ٹی معاہدے کے تحت ٹھیکیدار کے ایک درخت کاٹنے پر 5 درخت لگائے جانے تھے لیکن ایک بھی درخت نہیں لگایا گیا، سیپا نے جب این او سی دیا تو شرائط و ضوابط واضح لکھی تھیں، ٹھیکدار بھی عدالت میں پیش نہیں ہوا۔
جسٹس امجد سہتو نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تمام ذمے داری میئر کراچی کی ہے وہ سربراہ ہیں اور اگر ٹھیکدار نہیں آیا تو ان کو سنے بغیر فیصلہ کر دیا جائے گا۔
کے ایم سی کے وکیل نے استدعا کی کہ میئر کے بجائے ڈی جی پارک کو طلب کیا جائے۔
عدالت نے میئر کراچی اور سیکریٹری ٹرانسپورٹ کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ درخواست گزار نے عدالت میں بی آر ٹی لائن میں درختوں کی کٹائی کو چیلنج کر رکھا ہے۔