شجرکاری موسمیاتی تبدیلیوں کیخلاف بڑی ڈھال تصور کی جاتی ہے مگر کراچی کی صورتحال یہ ہے کہ بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) ریڈلائن بس منصوبے کی راہ میں آنے والے ہرے بھرے درخت بے دریغ کاٹے جارہے ہیں۔
سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کی ماحولیاتی رپورٹ کے مطابق ریڈ لائن منصوبے کی زد میں 23 ہزار 700 درخت آئیں گے۔ سوال یہ ہے کہ کراچی جو پہلے ہی شدید گرمی اور ہیٹ ویو کی لپیٹ میں ہے، اگر یہاں اتنی بڑی تعداد میں درخت کاٹے گئے تو ماحولیات پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
کراچی میں بس ریپڈ ٹرانسٹ ریڈ لائن بس منصوبہ پر کام تیزی سے جاری ہے، 23 کلومیٹر طویل یہ ٹریک شاہراہ فیصل ملیر ہالٹ سے شروع ہو کر ماڈل کالونی، سفورا چورنگی، یونیورسٹی روڈ سے ہوتا ہوا مزار قائد کے قریب نمائش چورنگی ایم اے جناح روڈ تک جائے گا۔
لیکن اس معاملے کا سب سے تشویش ناک پہلو یہ ہے کہ ریڈ لائن کے راستے میں آنے والے سیکڑوں تناآور درخت بڑی بےدردی سے کانٹے جارہے ہیں، ان میں انتہائی ماحول دوست نیم کے درخت بھی شامل ہیں۔
سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کی انوائرمنٹل امپکٹ اسسمنٹ رپورٹ کے مطابق ریڈلائن منصوبہ کی زد میں 23 ہزار 700 درخت آرہے ہیں، کراچی جیسے درختوں سے محروم شہر میں کٹنے والے درختوں کی یہ تعداد کم نہیں ہے۔
ملیر ہالٹ سے سپر ہائی وے تک کئی کلو میٹر طویل یہ شاہراہ کراچی کی ان چند سڑکوں میں سے ایک ہے جس پر اچھی شجرکاری کی گئی، گھنے درختوں نے پوری شاہراہ پر چھتری سی تان رکھی ہے۔
چلچلاتی دھوپ میں بھی اس سڑک پر درجہ حرات کم رہتا ہے اور موٹر سائیکل سواروں کے لیے سفر خوش گوار رہتا ہے لیکن یہی درخت اب بڑی بے دردی سے کاٹے جارہے ہیں۔
سیپا زرائع کے مطابق کسی پروجیکٹ کی زد میں آنے والے درختوں کو یاتو نکال کر کہیں اور منتقل کیا جاتا ہے یا پھر کٹنے والے ہر درخت کی جگہ پانچ درخت لگائے جاتے ہیں، ایسی کوئی سرگرمی یہاں نظر نہیں آرہی۔
سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے ذرائع کے مطابق ریڈلائن منصوبہ کی ماحولیاتی رپورٹ کی منظوری 2020 میں دی گئی تھی۔
اس منصوبہ پر مؤقف کے لیے سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل نعیم مغل سے رابطہ کی متعدد بار کوشیش کی گئیں لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
دوسری جانب ہزاروں درختوں کی کٹائی جاری ہے اور ٹھیکہ دار ان کٹے درختوں کی قیمتی لکڑی ٹرکوں میں بھر کر لے جارہے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ منصوبہ پر کام کرنے والے ٹھیکہ دار قیمتی لکڑی کے لیے مقررہ تعداد سے کہیں زیادہ درخت کاٹ دیتے ہیں، یہاں سائٹ پر ہمیں سندھ ای پی اے سمیت کوئی سرکاری اہلکار نہیں ملا جو اس بات کو یقینی بنائے کہ مقررہ تعداد سے زیادہ درخت نہ کاٹے جائیں۔
بتایا جاتا ہے کہ اس طرح کے منصوبوں پر کام کرنے والے ٹھیکہ دار قیمتی لکڑی کے لیے مقررہ تعداد سے کہیں زیادہ درخت کاٹ دیتے ہیں۔
یہاں ریڈ لائن بس منصوبہ پر سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی سمیت کسی سرکاری ادارے کا کوئی اہلکار نہیں ملا جو اس بات کو یقینی بنائے کہ مقررہ تعداد سے زیادہ درخت نہ کاٹے جائیں۔