نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ آئینی اصلاحات کا ایجنڈا اچانک نہیں اٹھا، 2006 میں میثاق جمہوریت پر دستخط ہوئے تھے، میثاق جمہوریت میں عدالتی اصلاحات کے نکات شامل تھے۔
نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ میثاق جمہوریت کی حمایت بانی پی ٹی آئی، مولانا فضل الرحمن نے بھی کی تھی۔
اسحاق ڈار نےبتایا کہ آئینی ترامیم کے معاملے پر مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ انہیں اس پر غور کے لیے وقت چاہیے، آئینی ترمیم پر بحث روک کر مولانا فضل الرحمان کا مؤقف مان لیا۔
انہیں علم نہیں کہ آئینی ترمیم سے متعلق عرفان صدیقی نے حتمی تاریخ کس بنیاد پر دی تھی۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کا عدالتی فیصلہ غلط ہے تو اسے ٹھیک ہونا چاہیے، ملکی حالات تقاضا کرتے ہیں کہ سول ملٹری تعلقات بہتر ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی منظوری، اجازت کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا، شہباز شریف پارٹی صدر نواز شریف کی ہدایت پر چل رہے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی 9 مئی نہ کراتے تو ان سے بات ہوسکتی تھی۔
نائب وزیراعظم نے بتایا کہ دو ڈھائی ہفتےمیں اہم عالمی شخصیات کے دورے اور ایونٹ ہونے ہیں، 1997 کے بعد یہ پہلا سمٹ ہے جو پاکستان میں ہو رہا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کل ملائشیا کے وزیراعظم کی سربراہی میں وفد پاکستان آرہاہے،ان اہم مصروفیات کی وجہ سے میں یو این جنرل اسمبلی اجلاس میں نہیں گیا۔
ایک سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ نواز شریف قریبی دوست سے اظہار تعزیت کیلئے امریکا جائیں گے۔