کراچی میں معروف اسلامی اسکالر مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے لیے انتہائی سخت سیکیورٹی انتظامات کر لیے گئے۔
اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی سیکیورٹی ایس ایس یو کے حوالے کر دی گئی۔
2 اکتوبر کی دوپہر کراچی ایئر پورٹ پر گورنر کامران ٹیسوری، وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب استقبال کریں گے۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک سے مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب الرحمٰن کی ملاقاتیں طے ہیں۔
اس کے علاوہ جامعۃ الرشید کے سربراہ مفتی عبدالرحیم اور دیگر شخصیات بھی ڈاکٹر ذاکر نائیک سے ملاقاتیں کریں گی۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک 4 اکتوبر کو اہم سرکاری ادارے کا دورہ کریں گے، 5 اکتوبر کو مزارِ قائد پر تقریب سے خطاب کریں گے جبکہ 7 سے 10 اکتوبر تک ان کی نجی ملاقاتیں طے ہیں۔
11 اکتوبر کی صبح ڈاکٹر ذاکر نائیک کراچی سے لاہور روانہ ہو جائیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز معروف اسلامی اسکالر مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک اسلام آباد پہنچے تھے۔
وزیرِ اعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود اور ایڈیشنل سیکریٹری وزارتِ مذہبی امور عطاء الرحمٰن نے ان کا استقبال کیا تھا۔
یاد رہے کہ بھارتی حکومت نے 2016ء میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ادارے ’اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن‘ پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کر کے اس پر 5 سال کے لیے پابندی عائد کر دی تھی۔
بعد ازاں 58 سالہ ڈاکٹر ذاکر نائیک پر 2019ء میں بھارت میں غداری اور منی لانڈرنگ کے مقدمات قائم کیے گئے جس کے بعد ان کا بھارت واپس لوٹنا تقریباً ناممکن ہو گیا۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک کے مطابق جب انہیں اس بات کا اندازہ ہوا کہ وہ کبھی بھارت واپس نہیں جا سکتے تو انہوں نے 2020ء میں پاکستان کے دورہ کرنے کا ارادہ کیا تھا تاہم کورونا وائرس کی عالمی وباء کے باعث ایسا ممکن نہ ہو سکا۔