سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے نظر ثانی اپیل پر آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔ پانچ صفحات پر مشتمل حکم نامہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ نظر ثانی درخواست 3 دن کی تاخیر سے دائر ہوئی۔
سپریم کورٹ کے حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ رجسٹرار آفس بتائے 63 اے کا تفصیلی فیصلہ کب جاری ہوا؟ صدارتی ریفرنس کا مختصر حکم 17 فروری کو جاری ہوا، صدارتی ریفرنس پر نظر ثانی 23 جون 2022 کو دائر کی گئی۔
حکمنامہ میں کہا گیا درخواست گزار کے مطابق تفصیلی فیصلہ موجود نہ ہونے پر نظر ثانی تاخیر سے دائر ہوئی۔ رجسڑار آفس معلوم کرے تفصیلی فیصلہ کب جاری ہوا۔
سپریم کورٹ کے حکمنامہ کے مطابق جسٹس منیب اختر نے بینچ کا حصہ بننے سے معذرت کی۔ دوبارہ درخواست پر جسٹس منیب اختر نے دوسرا خط لکھا، رجسڑار معاملہ چیف جسٹس پاکستان کے نوٹس میں لائے۔
حکمنامہ کے مطابق ججز کمیٹی کی دوبارہ میٹنگ بلا کر جسٹس نعیم اختر افغان کو بینچ کا حصہ بنایا گیا۔
سپریم کورٹ کے حکمنامہ کے مطابق دوران سماعت کچھ سوالات سامنے آئے، سوالات پر فریقین کو معاونت کی ہدایت کی جاتی ہے، کیا آرٹیکل 186 اور 184/3 کی 2 مختلف اختیار سماعت کو یکجا کر کے سماعت کی جاسکتی ہے اگر نہیں تو کیوں؟
سپریم کورٹ نے کہا کیا فیصلہ سے آرٹیکل 92 اور آرٹیکل 136 پر کوئی اثر ہوگا؟، فریقین برطانیہ، امریکا سمیت دیگر ممالک میں انحراف کی حیثیت سے آگاہ کریں۔
سپریم کورٹ کے حکمنامہ کے مطابق نئے کیس کی سماعت کل دن ساڑھے 11 بجے دوبارہ ہو گی۔