• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا آپ بانی پی ٹی آئی کے ملٹری ٹرائل کے حق میں ہیں؟ بلاول بھٹو سے صحافی کا سوال

فوٹو سوشل میڈیا ۔ پی پی پی
فوٹو سوشل میڈیا ۔ پی پی پی

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ملٹری ٹرائل سے متعلق سوال کا جواب دے دیا۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری سے استفسار کیا گیا کہ کیا آپ بانی پی ٹی آئی کے ملٹری ٹرائل کے حق میں ہیں؟

جواب دیتے ہوئے پی پی چیئرمین نے کہا کہ ابھی دیکھنا ہے شواہد کیا ہیں؟ویسے بھی صدارتی معافی کا اختیار ہمارے پاس ہے، اور پیپلز پارٹی سزائے موت کے خلاف ہے۔

صحافی نے بلاول بھٹو سے سوال کیا کہ کیا مجوزہ آئینی ترامیم کی ڈیڈ لائن 25 اکتوبر تک ہے؟ اس پر پی پی چیئرمین نے جواب دیا کہ 25 اکتوبر سے پہلے ترامیم ہوجائیں تو معاملہ پرامن طور پر حل ہوجائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ترامیم بعد میں بھی ہوسکتی ہیں لیکن پھر آمنے سامنے کی صورتحال ہوسکتی ہے، آئینی عدالت کے معاملے کو ایسے نہیں چھوڑیں گے اسے پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔

صحافی نے دوران گفتگو سوال اٹھایا کہ آئینی عدالت کا خیال اب کیوں آیا؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی بہت تاخیر کا شکار ہوچکے ہیں، ہمارا تو 2006 کا مطالبہ ہے اور یہ ہمارے منشور کا حصّہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ نے جو کیا، اس کی ٹائمنگ پر بات کیوں نہیں ہو رہی، جس طرح مخصوص نشستوں پر حکم امتناعی جاری کیا گیا اس کی ٹائمنگ پر بات کیوں نہیں؟

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ 14 ستمبر کو پارلیمنٹ کا اجلاس ہونا تھا، اس وقت ہفتے کے دن ججز کی 4 صفحات کی وضاحت کی ٹائمنگ پر کیوں سوال نہیں کیا جاتا؟

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وفاقی آئینی عدالت کے قیام کا جواز سپریم کورٹ کی اپنی ماضی کی تاریخ ہے، آئینی عدالت کے سربراہ کی مدت 3 سال ہوگی، ہم فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں نہیں۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ کراچی بدامنی کیس 2011ء سے اب تک چل رہا ہے، کبھی اس میں سے واٹر کمیشن بن جاتا ہے، واٹر کمیشن وہاں بھی جاتا ہے جہاں پانی ہی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات بغاوت کے قریب ترین تھے، کور کمانڈر ہاوس، فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔

قومی خبریں سے مزید