مرتّب: سلمان علی
صفحات : 204، قیمت: 3000روپے
ناشر : قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل، یثرب کالونی، والٹن روڈ، لاہور کینٹ۔
فون نمبر: 0515101 - 0300
ڈاکٹر زاہد منیر عامر ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہیں۔ معروف شاعر، محقّق، نقّاد، دانش وَر، سفرنامہ نگار اور میڈیا ایکسپرٹ کی حیثیت سے اُن کی نمایاں شناخت ہے۔ وہ پنجاب یونی ورسٹی میں مسندِ مولانا ظفر علی خان، مسندِ ڈاکٹر جمیل جالبی اور ادارۂ زبان و ادبیات اردو کے بانی ہیں۔ مختلف موضوعات پر اُن کی تقریباً 50کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ ڈاکٹر زاہد منیر کے اِس مختصر تعارف کے بعد اب زیرِ نظر کتاب کا جائزہ لیتے ہیں، جو اِن کے حوالے سے سلمان علی نے مرتّب کی ہے۔
بقول خالد عثمان قیصر’’ اردو ادب کی عظیم روایت میں جن ستاروں کی روشنی فکری آفاق کو منوّر کیے ہوئے ہے، ڈاکٹر زاہد منیر عامر اُن میں ایک روشن مینار کی حیثیت رکھتے ہیں۔‘‘ زیرِ نظر کتاب میں اِسی روشن مینار کی علمی و ادبی زندگی کی سرگزشت پیش کی گئی ہے۔سلمان علی نے نہایت انہماک اور عرق ریزی سے یہ کتاب مرتّب کی ہے اور ڈاکٹر صاحب کی زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ کیا ہے۔
اشاریہ سازی تحقیقی مشقّت کا کام ہے اور پیشِ نظر اشاریے میں سیکڑوں کتب، مقالات اور مطبوعات کی نشان دہی کی گئی ہے، جن کی مدد سے کئی تحقیقی منصوبے مکمل کیے جاسکتے ہیں۔یوں ڈاکٹر صاحب کی خدمات کا جائزہ لینے کے لیے یہ ایک رہنما دستاویز ثابت ہوگی۔ اِس کتاب میں خالد عثمان قیصر، ڈاکٹر محمّد ہارون عثمانی اور سلمان علی کے مضامین بھی شامل ہیں۔