• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی: مختلف مقامات پر احتجاج، مظاہرین کا پتھراؤ، پولیس کی شیلنگ، موبائل وین نذرآتش



کراچی میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پولیس نے ایکشن لیا۔ مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا، تو پولیس نے  لاٹھی چارج، شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی۔

کراچی پریس کلب، گورنر ہاؤس اور میٹروپول کا علاقہ میدانِ جنگ بن گیا، پریس کلب سے سندھ رواداری مارچ کے درجنوں شرکاء کو حراست میں لیا گیا، گرفتار ہونے والوں میں ہوم بیسڈ ویمن ورکرز فیڈریشن پاکستان کی جنرل سکریٹری زہرا خان سمیت دیگر خواتین بھی شامل تھیں۔

گورنر ہاؤس کے قریب مذہبی جماعت کے مظاہرین کو منتشر کرنے کےلیے پولیس کی جانب سے شیلنگ کی گئی۔ مظاہرین کے پتھراؤ سے چار پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، ایک پولیس موبائل کو آگ لگادی گئی۔

پولیس نے ہنگامہ آرائی کے الزام میں 100 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔

وزیر داخلہ سندھ ضیاء لنجار نے کہا کہ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے، مظاہرین کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی کی گئی، قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

سندھ رواداری مارچ کے درجنوں شرکاء کو حراست میں لے لیا گیا، پریس کلب سے ہوم بیسڈ ویمن ورکرز فیڈریشن پاکستان کی جنرل سیکریٹری زہرا خان سمیت کئی افراد حراست میں لیے گئے۔

 گرفتار افراد کی رہائی کےلیے آرٹلری میدان تھانے کے باہر احتجاج کیا گیا۔

بعدازاں ڈی آئی جی ساؤتھ نے کہا کہ سندھ رواداری مارچ کے موقع پر گرفتار تمام افراد کو رہا کردیا گیا۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو کا کہنا تھا کہ کسی نے بھی قانون ہاتھ میں لیا تو کارروائی کی جائے گی۔

 کراچی میں انتظامیہ نے مختلف جماعتوں کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کر رکھی ہے۔

قومی خبریں سے مزید