وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ کوئی بھی جمہوریت پسند آئینی پیکیج سے اختلاف نہیں کرسکتا ہے،ہم عدلیہ کو سیاسی معاملات سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔
ایم کیو ایم مرکز بہادرآباد میں خالد مقبول صدیقی کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں احسن اقبال نے کہا کہ ایم کیو ایم کی مرکزی قیادت سے ملک کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ انتخابات کے بعد حکومت سازی کے معاملے پر ایم کیو ایم ہمارے ساتھ شریک ہوئی، اتحادی جماعت نے صف اول میں مل کر ہماری بھرپور حمایت کی۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کی قیادت تمام معاشی مسائل پر ہماری رہنمائی اور معاونت کرتی رہی، کوئی بھی جمہوریت پسند آئینی پیکیج سے اختلاف نہیں کرسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے لیے اعزاز ہے، وزیراعظم نے ہمیں بھیجا، مجوزہ آئینی ترامیم کے پیکیج پر حمایت حاصل کی، ایم کیو ایم پی ٹی آئی حکومت کے بعد ملک کو پیروں پر کھڑا کرنے کےلیے 16 ماہ تک ہماری حلیف رہی اور مل کر کام کیا۔
احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم نے معاشی مسئلے، آئی پی پی پیز سمیت مختلف مسائل پر اپنی تجاویز دی، اس کے کردار کو سراہتے ہیں۔ موجوزہ آئینی ترامیم کی کوئی جمہوری جماعت مخالفت نہیں کرسکتی۔
انہوں نے کہا کہ 58 ٹو بی سے حکومتیں ختم ہوئیں۔ جب آئین سے یہ 58 ٹو بی نکالی تو یہ کام عدالت سے شروع ہوگیا، نواز شریف کے معاملے پر یہ کام کیا اور عدالتی اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پارلیمنٹ کا کام کسی عدالتی فیصلے سے نہیں ہوسکتا، مخصوص نشستوں پر بھی چھٹی کے دن ایک فیصلہ کیا، عدالتی سیاسی فیصلے ملک کے کو عدم استحکام تک لے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم عدلیہ کو سیاسی معاملات سے دور رکھنا چاہتے ہیں، آئینی عدالت کے قیام آئینی ترمیمی بل پر مشاورت کا سلسلہ شروع کیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ یہ فرق ہوتا ہے جمہوری طرز سیاست کا اور فسطائیت کی سیاست کا، آئینی ترمیم کا عمل شروع ہوا تو کچھ جماعتوں نے وقت مانگا، تو ہم نے اسے کچھ مؤخر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے تحفظات کو دور کریں گے، ہمارا ان سے معاہدہ ہے، متحدہ کے ساتھ مل کر بلدیاتی حکومتوں کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کےلیے کام کریں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومتی آئینی ترمیم کے بعد بلدیاتی حکومتوں سے متعلق ایم کیوایم کے مجوزہ ترمیمی بل پر کام کریں گے، یقین دہانی کروائی ہے کہ ترقیاتی منصوبوں پر کام شروع کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے اپنے لاپتہ کارکنوں کی بازیابی کی بات کی، اس پر بھی اقدامات کریں گے، ہم ان کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ ماضی میں اپنے دور میں صرف کراچی میں ماس ٹرانزٹ منصوبہ پر پیسہ لگایا۔ ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر اربن پیکیج پر بھی کام کر رہے ہیں، کوٹہ سسٹم کے معاملے پر قائمہ کمیٹی میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔