• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی پی اور جے یو آئی میں آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق ہوگیا


پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) میں آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

کراچی میں پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی اور آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق رائے کی تصدیق کی۔

بلاول ہاؤس کراچی میں صحافیوں سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق رائے میں بلاول بھٹو زرداری نے بڑا کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری سے آئینی تریم کے معاملے پر سنجیدہ گفتگو ہوئی ہے، ہم چاہیں گے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے صدر نوازشریف کا بھی اتفاق رائے حاصل کیا جائے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ترمیم کا پہلا مسودہ اس روز بھی قابل قبول نہیں تھا اور اب بھی نہیں، ان کو ہماری سوچ کا اندازہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ہمیں سنجیدگی کے ساتھ سوچنا ہوگا، اگر ملک، آئین اور پارلیمنٹ ہے تو اس کےلیے ہم نے آواز بلند کرنی ہے۔

جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں جن تجاویز پر ہم بات کررہے ہیں وہ ان سے مخفی نہیں، ہم نے اپنی تجاویز کا خاکہ ان سے شیئر کیا تھا۔

مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ کوشش ہوگی کہ بل میں ایسا اتفاق رائے پیدا ہو کہ اسے متفقہ آئینی ترمیم سمجھا جائے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور ان کی ٹیم کے شکر گزار ہیں، کل جے یو آئی سربراہ کی نواز شریف سے ملاقات ہے، ہمیں بھی کھانے پر دعوت دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور جے یو آئی میں آج جو اتفاق رائے ہوا ہے کوشش ہو گی کہ اس اتفاق رائے میں ن لیگ بھی شامل ہو جائے، پرامید ہوں کہ بل کی بنیاد ہمارا یہی اتفاق رائے بنے گا۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ امید کرتاہوں تمام سیاسی جماعتیں اپنی سیاست کےلیے نہیں ، ملک کے مفاد کےلیے اتفاق رائے کریں گی،کل نوازشریف کے ساتھ بیٹھ کر اتفاق رائے پیدا کریں گےاور آپ کے سامنے رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کامیاب آئین سازی میں جے یو آئی اور پیپلز پارٹی کا کردار رہا ہے،جو اتفاق رائے ہوا ہے کوشش ہوگی جے یو آئی،پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں ہوجائے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم سب کا مقصد اور فوکس کسی مخصوص شخص کےلیے نہیں اور نہ ٹائمنگ کا ہے، ہم نے عوام کے مسائل کا حل نکالنا ہے، ہمارا مقصد آئین سازی غیر متنازع طریقے سے کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امید کرتاہوں کہ مولانا فضل الرحمان کیساتھ ویسے ہی کام کروں گا جیسے ماضی میں کرتے آئے تھے، میں چارٹر آف ڈیموکریسی کے دیگر نکات پر عمل درآمد چاہوں گا۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہم نے پارلیمانی کمیٹی بنائی، جس میں سب کو برابر کی نمائندگی دی گئی، تحریک انصاف ہم سے بات کرنے کےلیے تیار نہیں ہوتی، پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے بات ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا تحریک انصاف سے ان پٹ لے سکتے ہیں تو ہم اس کو خوش آمدید کہیں گے، اسمبلی سے جو بل پاس ہوگا امید ہے ہمارا اتفاق رائے والا بل اس کی بنیاد ہوگا۔

صحافی نے بلاول بھٹو زرداری نے استفسار کیا کہ آپ لوگوں کا کن نکات پر اتفاق ہوا ہے؟ اس پر چیئرمین پی پی نے کہا کہ کل نواز شریف سے ملاقات ہے اس کے بعد ہی کچھ چیزیں سامنے رکھیں گے۔

صحافی نے فضل الرحمان سے سوال کیا کہ آئینی عدالت پر اتفاق ہوا یا آئینی بینچ پر اتفاق ہوا ہے؟ اس پر جے یو آئی سربراہ نے جواب دیا کہ بیٹا ہم نے بال دھوپ میں سفید نہیں کئے، آپ نے وہی سوال کیا جو پہلے ہوچکا۔

قومی خبریں سے مزید