وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ جھوٹی داستان گھڑی گئی، طالبہ بالکل پاک صاف ہے اس پر غلط الزامات لگے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ آج انتہائی اہم ایشو پر آپ سےبات کر رہی ہوں، ایک جھوٹی داستان کو ایشو بنایا گیا، جھوٹی داستان گھڑی گئی جس کا وجود سرے سے تھا ہی نہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ پولیس کو رپورٹ ملی ایک نجی کالج میں طالبہ سے زیادتی کا واقعہ ہوا، سوشل میڈیا پر ایسے الزامات لگائے گئے جن کا کوئی وجود ہی نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کو گمراہ کر کے ایک مہم چلانے کی کوشش کی گئی، بار بار احتجاج کی ناکامی کے بعد انہوں نے خطرناک منصوبہ بنایا، بچی کی والدہ نے کہا سازشی کردار کو بےنقاب کرنا آپ کی ذمےداری ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے طلباء کو گمراہ کر کے مہم چلانے کی کوشش کی گئی، تحریکِ انصاف دہشت گرد جماعت ہے، جس بچی پر الزام لگایا گیا وہ دو تاریخ سے اسپتال میں داخل تھی۔
وزیرِاعلی پنجاب نے کہا کہ جب جھوٹا واقعہ رپورٹ ہوا اس دن بچی کالج میں تھی ہی نہیں، جس گارڈ پر الزام لگا اس کو پولیس نے تحویل میں لیا، بچوں سے پوچھا گیا تو بچوں کو پتہ نہیں تھا کہ ایشو کیا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ آئی سی یو میں پڑی بچی کو ریپ وکٹم بنا دیا گیا، عینی شاہد کوئی تھا ہی نہیں کیونکہ ایسا واقعہ ہوا ہی نہیں تھا، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے پورا ریکارڈ دیکھا ہے، اس کیس میں پنجاب حکومت کو مدعی بننا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ملوث افراد کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو ایف آئی اے سامنے لائے، اس واقعے کے پیچھے کون کون ہیں سب کو اچھی طرح جانتی ہوں، بچی کے والد اور چچا نے بیان دیا کہ ان کی بچی کے ساتھ کچھ نہیں ہوا۔
مریم نواز نے کہا کہ الزام لگنے والے دن سے آج تک ہم زیادتی کا نشانہ بننے والی کی تلاش میں ہیں، ایک بچی کو مان لیا گیا کہ وہ متاثرہ لڑکی ہے جو 2 اکتوبر سے اسپتال میں داخل ہے، وہ بچی جو چوٹ لگنے کے بعد سے آئی سی یو میں ہے اسے ریپ وکٹم بنادیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بچی کی والدہ نے مجھے کہا کہانی گھڑنیوالے اور سازشی کردار کو بے نقاب کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے، پنجاب میں طلبہ کو جھوٹ اور لغو پر مبنی بات پر اکسا کر گمراہ کر کے مہم چلانے کی کوشش کی گئی۔
مریم نواز نے کہا کہ جو جو اس میں ملوث ہیں انہیں نہیں چھوڑوں گی، جھوٹی کہانی گھڑ کر اب وکٹم کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں، ہتک عزت قانون پر تنقید ہوئی لیکن اب پتا چلا کتنا ضروری ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آزادی اظہار کا مطلب کسی پر الزام لگانا نہیں، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ یقینی بنائیں کہ اس ایشو کے ذمہ دار بچنے نہ پائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کو اقتدار ملے یا نہ ملے یہ ملک کا بیڑا غرق کرتے ہیں، طلبا کو بھڑکانے والوں کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں، نیٹ ورک پکڑ لیا ہے، پاکستان سے باہر کے لوگ بھی شامل ہیں۔