لاہور میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کی غیر مصدقہ خبر وائرل کرنے کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔
تھانہ ڈیفنس اے میں درج مقدمے کے مطابق متعلقہ لڑکی اور اس کے والدین نے واقعےکی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیٹی 2 اکتوبر کو گھر میں گری تھی جس سے اس کو گہری چوٹ آئی تھی۔
والدین کا کہنا ہے کہ بیٹی کا 11 اکتوبر تک جنرل اور اتفاق اسپتال میں علاج کیا گیا، 15دن کا بیڈ ریسٹ تجویز کیا گیا، بیٹی چوٹ لگنے کے بعد نہ کالج گئی نہ کہیں اور۔
پنجاب حکومت کی کمیٹی نے اسپتال میں داخل رہنے والی لڑکی اور والدین سے گھر پر ملاقات کی اور طالبہ، والدین اور دیگر طالب علموں کے بیان ریکارڈ کیے۔
دوسری جانب طالبہ سے مبینہ زیادتی اور مبینہ غلط معلومات پھیلانے کی چھان بین کے لیے ایف آئی اے نے 7رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم نے واقعے سے متعلق 66 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نشاندہی کی ہے۔
مبینہ واقعے کے خلاف لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں آج بھی احتجاج کیا گیا۔