• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت آئینی عدالت کے قیام کے مسودے سے پیچھے ہٹ گئی


آئینی عدالت نہیں آئینی بینچ بنے گا، پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں اتفاق ہوگیا، حکومت آئینی عدالت کے قیام کے مسودے سے پیچھے ہٹ گئی، خصوصی کمیٹی میں پیش حکومتی ڈرافٹ میں آئینی عدالت کا ذکر نہیں۔

ایڈیٹر انویسٹی گیشن دی نیوز انصار عباسی کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ بنایا جائے گا۔ آئینی بینچ پر پی ٹی آئی سمیت کسی جماعت کو اعتراض نہیں، جے یو آئی کا مؤقف ہے چیف جسٹس کی تقرری موجودہ طریقہ کار سے کریں۔

ذرائع کے مطابق حکومت آئینی عدالت کے قیام کے مسودے سے پیچھے ہٹ چکی، حکومت کے ڈرافٹ میں آئینی عدالت کا ذکر نہیں، جس پر پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف حمایت کر چکی ہے۔

آئینی بینچ کی تقرری جوڈیشل کمیشن کرے گا، ڈرافٹ میں جوڈیشل کمیشن کے عمل کو بھی ری کانسٹیٹیوشن کرنے کی تجویز ہے، ڈرافٹ میں چیف جسٹس کی تقرری کے معاملے پر 3  سینئر ججز میں سے کسی ایک کی تقرری کی تجویز ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈرافٹ کے مطابق پارلیمانی کمیٹی 3 سینئر ججز کے نام تجویز کرے گی، پارلیمانی کمیٹی اپنی تجویز وزیراعظم کو بھیجے گی، صدر کے دستخط سے وہ نوٹیفائی ہوجائے گا، ڈرافٹ کے مطابق جوڈیشل کمیشن کی تشکیل میں 6 ججز شامل کرنے کی تجویز ہے۔

ڈرافٹ کے مطابق جوڈیشل کمیشن میں وزیر قانون، اٹارنی جنرل، ایک سپریم کورٹ کا ریٹائر جج، کچھ وکلاء، ایم این اے اور سینیٹر کو شامل کرنے کی تجویز ہے۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ 90 روز تک دہری شہریت رکھنے اور اس کے بعد استعفیٰ دینے کی تجویز پر پی ٹی آئی کے تحفظات ہیں، جے یو آئی ف کا کہنا ہے کہ اس وقت سینیارٹی کی بنیاد پر ہی چیف جسٹس کی تقریری کی جائے، اس کے بعد 3 ججز والی بات کی جائے، ڈرافٹ میں چیف جسٹس کی تقرری کے معاملے پر جے یو آئی ف کو تحفظات ہیں، آئینی بینچ کے معاملے پر پی ٹی آئی مان جائے گی۔

قومی خبریں سے مزید