• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کئی سال سے جاری معاشی ابتری کے بے قابو رجحان کا موجودہ حکومت کے محض ابتدائی آٹھ ماہ میں مثبت طور پر تبدیل ہوجانا بلاشبہ نہایت امید افزا کامیابی ہے ۔اس حوالے سے تازہ ترین پیش رفت آئی ایم ایف کا یہ تخمینہ ہے کہ پاکستان میں آئندہ پانچ سال تک افراط زر یا مہنگائی کی شرح مسلسل کم ہوکر سنگل ڈیجٹ یعنی ایک عدد تک محدود رہے گی ۔ عالمی مالیاتی ادارے نے رواں مالی سال میں مہنگائی کی شرح حکومتی ہدف سے بھی کم یعنی 9.5 فی صد رہنے کی پیش گوئی کی ہے جبکہ حکومت نے اس مدت میں اوسط مہنگائی کاہدف 12فیصد مقررکیا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران ملک میں اوسط مہنگائی7.8فیصد رہنے کا امکان ہے۔ اس کے بعد کے تین سال تک کے لیے عالمی ادارے نے پاکستان میں اوسط مہنگائی میں مسلسل کمی کا تخمینہ لگاتے ہوئے افراط زر کی شرح بتدریج کم ہوتے چلے جانے کی پیش گوئی کی ہے جس کے مطابق مہنگائی ساڑھے چھ فی صد سے کم ہوتے ہوئے پانچ فی صد تک آجائے گی۔ عالمی مالیاتی ادارے کا یہ تخمینہ پاکستان کے بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکوریٹیز کے تجزیے سے پوری طرح ہم آہنگ ہے جس نے جمعے کے روز ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اکتوبر کے لیے بنیادی اشیائے صرف کی قیمتوں کا اشاریہ 6.5 سے 7.0 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ پاکستان میں افراط زر خاص طور پر حالیہ برسوں میں ایک اہم اور مستقل معاشی چیلنج رہا ہے۔ گزشتہ سال مئی میں بنیادی اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافے کی شرح 38 فیصد کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی تاہم اس کے بعد سے یہ مسلسل نیچے کی طرف جا رہی ہے۔ادارہ برائے شماریات پاکستان کے مطابق ستمبر 2024 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح سالانہ بنیاد پر 6.9 فیصد رہی جو اگست 2024 کے مقابلے میں کم ہے جب یہ 9.6 فیصد تھی۔ ادارہ شماریات کے مطابق یہ شرح جنوری 2021 کے بعد سے سب سے کم تھی۔ افراط زر کی شرح میں اس کمی سے اسٹیٹ بینک کے لیے شرح سود میں مزید کمی کی راہ بھی ہموار ہوگئی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مجلس منتظمہ نے اپنے گزشتہ اجلاس میں اپریل 2020 کے بعد کلیدی پالیسی ریٹ میں سب سے جارحانہ کمی کا اعلان کیا تھا جس کے مطابق 200 بی پی ایس کی کمی کی گئی تھی تاکہ افراط زر میں کمی اور بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث اسے 17.5 فیصد تک لایا جاسکے۔ ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے مطابق مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کا انعقاد آئندہ ماہ کے پہلے ہفتے میں ہوگا اور توقع ہے کہ اس میں شرح سود میں مسلسل پانچویں بار 200 بی پی ایس تک کمی کا فیصلہ کیا جائے گا جس سے گزشتہ 4 سے 5 ماہ میں مجموعی کٹوتی 650 بی پی ایس تک پہنچ جائے گی۔بروکریج ہاؤس نے توقع ظاہر کی ہے کہ جون 2025 تک پالیسی ریٹ کم ہو کر 13 سے 14 فیصد ہو جائے گا۔ تاہم تیل کی 75 ڈالر فی بیرل کی موجودہ اوسط عالمی قیمتوں یا بین الاقوامی حالات میں کسی بڑی تبدیلی سے یہ اندازے متاثر ہوسکتے ہیں ۔ ان تخمینوں کا خوش آئند ہونا قطعی واضح ہے اور ہمارے معاشی حکمت کاروں کو موجودہ سازگار حالات سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے عام آدمی کی مشکلات میں کمی کو اولین ترجیحات میں شامل رکھنا چاہیے جس کا تقاضا ہے کہ محض مہنگائی میں اضافے کی شرح میں کمی کو اطمینان بخش سمجھنے کے بجائے بنیادی اشیائے صرف کی موجودہ قیمتوں میں بھی کمی عمل میں آئے جبکہ ایسا نہیں ہورہا ہے، آٹے اور پیٹرول کے نرخوں میں بڑی تخفیف کے باوجود اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں اکثر صورتوں میں کوئی کمی نہیں ہوئی یا برائے نام ہوئی ۔کم از کم کھانے پینے کی ضروری اشیاء اور ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں قرار واقعی کمی کویقینی بناکر معاشی حالات میں بہتری کے ثمرات کو عوام تک بلاتاخیر منتقل کیا جانا چاہیے۔

تازہ ترین