اسلام آباد (فاروق اقدس) سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف پاک بھارت تعلقات کے بڑے حامیوں میں شمار ہوتے ہیں۔
ان کی بہت زیادہ خواہش تھی کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں نریندر مودی خود اسلام آباد آتے، وہ اس بات کی بھی پرجوش خواہش رکھتے ہیں ،چیمپئنز ٹرافی کیلئے بھارت کی کرکٹ ٹیم پاکستان آئے۔
نواز شریف نے بھارتی وزیر خارجہ کی اجلاس میں شرکت کیلئے اسلام آباد آمد کو ایک اچھی شروعات قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے 75 سال کھوئے ہیں، اب (ہمیں) اگلے 75 سالوں کے بارے میں سوچنا چاہیے ، پڑوسی بدلے نہیں جاسکتے ، اچھے پڑوسیوں کی طرح رہنا چاہئے، دونوں طرف گلے شکوے ہیں ،ماضی کو دفن کردیں ،بات ایسے ہی بڑھتی ہے بات جاری رہے تو ختم نہیں ہوتی اگر اجلاس میں شرکت کیلئے خود مودی تشریف لاتے تو بہت اچھا ہوتا۔۔
اس موقعہ پر موجود والد کے پاس بیٹھی مریم نواز نے بھارت جانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مودی کی آمد خوشگوار سرپرائز ، واجپائی کا دورہ لاہور آج بھی یاد ، بھارت خصوصاً پنجاب کا دورہ کرنا پسند کروں گی ،مجھے کرتارپور کے دورے کے دوران بھارتی زائرین سے بہت پیار ملا،میں بھارت خصوصاً پنجاب کا دورہ کرنا پسند کروں گی۔
نواز شریف نے کہا کہ صرف پنجاب ہی کیوں؟ ہماچل، ہریانہ اور دیگر ریاستوں میں بھی جائیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی کوریج کیلئے بھارت کی معروف خواتین صحافیوں جن میں ایڈیٹرز، کالم نگار اور ٹی وی اینکرز بھی شامل تھیں جنہوں نے لاہور میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی ۔
انہوں نے اس ملاقات کا احوال تفصیل کے ساتھ اپنے اپنے جریدوں میں تحریر کیا ہے جسے نہ صرف بھارتی میڈیا میں بلکہ بعض دیگر ممالک کی ویب سائٹ پر بھی نقل کیا گیا ۔
جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے کی ویب سائٹ پر موجود تفصیلات کے مطابق پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھاہمیں مستقبل کے بارے میں سوچنا چاہیے، تجارت، سرمایہ کاری، صنعت، سیاحت، بجلی جیسے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے کافی امکانات ہیں، میں بھارت کے ساتھ تعلقات بارے بہت مثبت سوچتا ہوں ۔
مودی کے لاہور کے اچانک دورے متعلق انہوں نے کہا، مودی کا دورہ ایک خوشگوار سرپرائز تھا۔ وہ چاہیں گے کہ مودی باضابطہ طور پر دوبارہ دورہ کریں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا بھارت کو چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان ٹیم بھیجنی چاہیے، انھوں نے کہا، آپ نے وہی بات کر دی جو میرے دل میں ہے وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ اپنی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے، جنہوں نے دسمبر 2015 میں پاکستان کا اچانک دورہ کیا تھا۔
نواز شریف نے کہاہم نے دھاگے کو جہاں چھوڑا تھا اسے اٹھا لینا چاہئے۔" انہوں نے مزید کہا کہ میں نے تعلقات کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی، لیکن اس میں بار بار خلل پڑا۔" نواز شریف کا اشارہ وزرائے اعظم اٹل بہاری واجپائی اور نریندر مودی کے ساتھ ان کی ملاقاتوں کے بعد کارگل جنگ اور مبینہ طور پر پاکستان سے سرگرم دہشت گردوں کی طرف تھا۔