سینیٹ سے منظور ہونے والی 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت، اتحادی، اپوزیشن میں جتنا اتفاق رائے حاصل ہوسکتا تھا وہ کیا، اپوزیشن بے شک ووٹ نہ دے، یہ ان کا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم میں ن لیگ کے سب سے کم، پی پی، جے یو آئی کے زیادہ نکات ہیں، آئینی ترمیم میں 99 فیصد اعتراضات پی ٹی آئی کے ہیں۔ اپوزیشن ووٹ دے یا نہ دے، کامیابی میں اس کاحصہ ہے۔ اٹھارہویں ترمیم انقلابی ریفارمز تھے، یہ بھی تاریخی ریفارم ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عدالت کی تاریخی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے، جنرل پرویز مشرف کی توثیق عدالت نے دی، یہ ہے آمرانہ دور میں آئین کا تحفظ کرنے والوں کا کردار، وردی میں صدر کا الیکشن لڑنے کی اجازت بھی عدالت نے دی، کیا ہم بھول چکے ہیں کہ عدالت کی تاریخ کیا ہے، جب ہم جدوجہد کرکے آمر کو بھگاتے ہیں تو ان کو آئین و قانون یاد آتے ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلال بھٹو زرداری نے کہا کہ اس آئین میں کچھ ترامیم سو فی صد اتفاق رائے سے منظور کی گئی ہیں، پی ٹی آئی سے کہوں گا کہ کم از کم مولانا فضل الرحمان کی ترامیم کو متفقہ طور پر منظور کریں۔
انہو ں نے کہا کہ آئینی عدالت بنانا چارٹر آف ڈیموکریسی کا حصہ تھا، ہم نے آئینی ترامیم میں جلد بازی نہیں کی، آئینی عدالت ہو یا آئینی بینچ ہو، عوام کا کام ہونے جارہا ہے۔