سپریم کورٹ آف پاکستان میں مسابقتی کمیشن سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔
اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی بینچ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا یہ کیس اب آئینی بینچ میں جائے گا یا ہم بھی سن سکتے ہیں؟
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ لگتا ہے کہ یہ سوال سپریم کورٹ میں ہر روز اٹھے گا کہ کیس عام بینچ سنے گا یا آئینی بینچ۔
بیرسٹر فروع نسیم نے کہا کہ سیاسی کیسز اب آئینی کیسز بن چکے ہیں۔
جسٹس عائشہ ملک نے مسکراتے ہوئے کہا کہ چلیں جی اب آپ جانیں اور آپ کے آئینی بینچ جانیں۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ 3 ہفتوں تک کیس کی سماعت ملتوی کر رہے ہیں تب تک صورتِ حال واضح ہو جائے گی۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ نئی ترامیم پڑھ لیں، آرٹیکل 199 والا کیس یہاں نہیں سن سکتے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ویسے بھی ہمیں خود سمجھنے میں ذرا وقت لگے گا۔
واضح رہے کہ سینیٹ سے منظوری کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس میں 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی گئی ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے اعلان کیا ہے کہ 225 اراکین نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا جبکہ آئینی ترمیم کی مخالفت میں 12 ووٹ دیے گئے۔