صوبائی وزیرِ بورڈز و جامعات محمد علی ملکانی نے حیدر آباد بورڈ میں انٹر میڈیٹ کے نتائج میں تبدیلی کے معاملے پر چیئرمین بورڈ اور ناظمِ امتحانات کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات کا نوٹس لے لیا۔
انہوں نے اس معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری بورڈز و جامعات عباس بلوچ کو فوری حیدر آباد تعلیمی بورڈ جانے اور معاملہ حل کر کے ذمے داروں کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔
’جنگ‘ اور ’دی نیوز‘ کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انٹر کے نتائج میں مزید تاخیر برداشت نہیں کی جا سکتی، بچوں کے مستقبل کا معاملہ ہے، لہٰذا یہ طے کیا گیا ہے کہ اس معاملے سے فوری نمٹا جائے۔
محمد علی ملکانی نے کہا کہ سیکریٹری بورڈز و جامعات عباس بلوچ اس وقت حیدر آباد تعلیمی بورڈ روانہ ہو گئے ہیں جہاں وہ صورتِ حال کا جائزہ لیں گے، دونوں فریقین سے بات چیت کریں گے اور معاملہ حل کر کے ذمے داروں کے خلاف کارروائی کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ تمام تعلیمی بورڈ میں آئی بی اے کراچی سے ناظمِ امتحانات اور سیکریٹری کے عہدوں کے لیے امیدواروں کے ٹیسٹ کرانے کے لیے تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں جس کے بعد پاس امیدواروں کو تلاش کمیٹی کے ذریعے میرٹ پر منتخب کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ چیئرمین حیدر آباد بورڈ ڈاکٹر احمد بروہی اور ناظمِ امتحانات نے اپنے طور پر انٹرمیڈیٹ کے علیحدہ علحیدہ نتائج تیار کیے ہیں اور دونوں نے ایک دوسرے پر نتائج میں تبدیلیوں کے سنگین الزامات لگائے ہیں۔
چیئرمین بورڈ نے ناظمِ امتحانات کو کام سے روک دیا ہے اور ناظمِ امتحانات کے اختیارات ڈپٹی سیکریٹری کو دے دیئے ہیں، جبکہ 3 رکنی کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ انٹر کے نتائج کس نے شفاف اور درست تیار کیے ہیں؟ اور چیئرمین بورڈ یا ناظمِ امتحانات میں سے کس نے نتائج تبدیل کیے ہیں؟