اس منظر نامے میں، کہ گزشتہ تین برسوں کے مقابلے میں اس برس پولیو کے زیادہ کیسز سامنے آئے، وفاقی و صوبائی سطح پر پولیو کے خاتمے کی مہم زیادہ سرگرمی سے چلائی جارہی ہے اور کوشش کی جا رہی ہے کہ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو لازمی طور پر انسدادی قطرے پلائے جائیں۔ سال 2023ء میں 6کیسز، 2022ء میں 20جبکہ 2021ء میں ایک کیس رپورٹ ہوا تھا۔ رواں سال سے وابستہ پولیو کے خاتمے کی امید پوری نہ ہونے اور اس وقت تک 41کیسز رپورٹ ہونے کے باعث یہ ضرورت بڑھ گئی کہ ویکسی نیشن میں کوئی کسر باقی نہ رہنے دی جائے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے منگل کے روز پولیو کے حوالے سے منعقدہ اہم اجلاس میں انسداد پولیو مہم کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروانے کی ہدایت جاری کی ہے جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے التوا کے اعلان کے ساتھ یہ یقینی بنانے کے اقدامات کئے کہ ارکان اسمبلی اپنے اپنے علاقوں میں انسدادی مہم کی نگرانی کریں۔ پنجاب میں ہر سطح پر پولیو مہم کی نگرانی کی جارہی ہے اور اسے موثر بنانے کے اقدامات کئے گئے ہیں۔ دیگر صوبوں میں بھی کوشش کی جارہی ہے کہ پانچ سال کی عمر تک کا کوئی بچہ پولیو قطرے سے محروم نہ رہے۔ پولیو وہ مرض ہے جس میں مبتلا ہونے والا بچہ ساری عمر کیلئے اپاہج ہو جاتا ہے۔ اس صورتحال میں ریاست پر لازم ہو جاتا ہے کہ وہ اپنے مستقبل کے شہریوں کو معذوری سے بچانے کیلئے اپنا اختیار پوری طرح بروئے کار لائے۔ اوہام، مفروضوں، ثقافتی، لسانی مذہبی حیلہ سازی کا راستہ اختیار کرنے والوں کو ناکام بنائے۔ پولیو ایک لاعلاج مرض ہے جس کی دوا پانچ سال کی عمر تک پلائی جانیوالی ویکسین ہے۔ اس معاملے میں انکار کی کسی اعتبار سے نہ گنجائش ہے نہ ہونی چاہئے۔ ہمیں اپنے بچوں کا مستقبل تو ہم پرستیوںسے ہر صورت بچانا ہے۔