مستونگ میں گرلز ہائی اسکول سول اسپتال چوک پر بم دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق اور 33 زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق جاں بحق افراد میں 5 اسکول کے بچے، پولیس اہلکار اور راہ گیر سمیت 9 افراد جاں بحق اور 33 زخمی ہوگئے، زخمیوں میں بیشتر اسکول کے بچے شامل ہیں، 12زخمی ٹراما سینٹر کوئٹہ منتقل کردیے گئے۔
پولیس کے مطابق جاں بحق اور زخمی ہونے والے بچوں کی عمریں 10 سے 13 سال کے درمیان ہیں، ریموٹ کنٹرول دھماکا خیز مواد موٹرسائیکل میں نصب تھا۔
بم دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ دھماکے سے 1 پولیس موبائل بھی تباہ ہوئی ہے۔
بم دھماکے میں چوک پر موجود دیگر گاڑیوں اور رکشوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
دھماکے کی آواز قریبی علاقوں میں بھی سنی گئی جس کے بعد پولیس اور ریسکیو کا عملہ جائے وقوع پر پہنچ گیا تھا۔
حکومتِ بلوچستان نے مستونگ میں اسکول کے قریب بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے صوبائی محکمہ داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی۔
ترجمان صوبائی حکومت شاہد رند کے مطابق ضلعی انتظامیہ، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور سیکیورٹی فورسز موقع پر موجود ہیں، دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جارہا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ واقعے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے ڈاکٹرز اور طبی عملے کو طلب کر لیا گیا ہے۔
دوسری جانب وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے شہید پولیس اہلکار اور بچوں کے ورثاء سے اظہارِ افسوس کیا ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے مزدوروں کے ساتھ اب معصوم بچوں کو نشانہ بنایا، معصوم بچوں اور بے گناہ افراد کے خون کا حساب لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شہری آبادی میں مقامی افراد کو بھی دہشت گردوں پر نظر رکھنی ہوگی، مل جل کر ہی دہشت گردی کے عفریت کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔