اسلام آباد میں کے پی ہاؤس پر چھاپے اور مالی نقصان پہنچانے کے الزام پر خیبر پختونخوا حکومت نے آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی کے خلاف پشاور میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد علی ناصر رضوی کے خلاف مقدمہ پشاور کے کون سے تھانے میں ہوگا؟ کیا علی ناصر رضوی کے خلاف بات صرف اندراج مقدمہ تک محدود رہے گی؟ کیا کے پی پولیس آئی جی اسلام آباد کو گرفتار کرنے کی کوشش بھی کرے گی؟ گرفتاری کےلیے کے پی پولیس وفاقی وزارت داخلہ کی اجازت کیسے حاصل کرے گی؟ واقعہ اسلام آباد میں ہوا ہے تو مقدمہ دوسرے صوبے میں کیسے درج کیا جاسکتا ہے؟
ان سوالات کے جواب کےلیے جب جیو نیوز کی رپورٹر عروبہ ابراہیم نے ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شاہ فیصل اتمان خیل سے بات کی تو کے پی کے وکیل سرکار نے مانا کہ قانون کے تحت مقدمہ درج وہیں ہونا چاہیے، جہاں واقعہ ہوا ہو، تاہم ایسی مثالیں موجود ہیں، دائرہ اختیار کے باہر بھی ایف آئی آرز درج ہوئی ہیں، ایسی مثالیں بھی موجود ہیں، کہ بیرون ملک پیش آئے واقعے پر پاکستان میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
شاہ فیصل اتمان خیل نے کہا کہ کے پی ہاؤس اسلام آباد میں توڑ پھوڑ کے معاملے پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں کارروائی کےلیے وزارت داخلہ سے اجازت لینا پڑتی ہے۔ وہ آئندہ کا لائحہ عمل کابینہ میٹنگ کے منٹس دیکھنے کے بعد طے کریں گے۔