کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے دھماکے کی ذمے داری کالعدم تنظیم نے قبول کر لی۔
کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن پر دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 24 افراد جاں بحق ہو گئے۔
ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 40 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
کوئٹہ کے کمشنر کمشنر محمد حمزہ شفقات کا کہنا ہے کہ شہید ہونے والوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہل کار بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ریلوے اسٹیشن پر دھماکا خودکش تھا، خودکش بم بار سامان کے ساتھ ریلوے اسٹیشن میں داخل ہوا۔
محمد حمزہ شفقات کا کہنا ہے کہ ایسے کسی شخص کو روکنا مشکل ہوتا ہے جو خودکش حملے کے لیے آئے، دہشت گرد واک تھرو کے راستے سے نہیں بلکہ اسٹیشن کے کھلے داخلی راستوں سے اندر آیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ عوام خون عطیہ کرنے کے لیے اسپتال جائیں، دہشت گرد ہمیشہ سافٹ ٹارگٹ کو نشانہ بناتے ہیں۔
سی ای او ریلویز نے کہا کہ دھماکے میں ریلوے پولیس کے 2 اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ پشاور کے لیے جعفر ایکسپریس کو 9 بجے روانہ ہونا تھا، ٹرین ابھی تک پلیٹ فارم پر نہیں لگی تھی کہ ٹکٹ گھر کے قریب دھماکا ہو گیا۔
وزیرِ صحت بلوچستان بخت محمد کاکڑ کا کہنا ہے کہ کوئٹہ کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، ہنگامی بنیادوں پر تمام ڈاکٹروں اور طبی عملے کو طلب کر لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عام افراد غیرضروری طور پر آج اسپتال آنے سے گریز کریں، اسپتالوں میں غیر ضروری رش نہ کیا جائے۔