• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فلسطین کی سرزمین پر قائم غیر قانونی اور ناجائز صہیونی مملکت ٗ اسرائیل نے اس دھرتی کے اصل وارث فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے اور اس کے ساتھ ہی لبنان ٗ شام ٗ عراق اور یمن کے علاوہ ایران کو بھی نشانہ بنانے کیلئے امریکہ اور دوسرے سامراجی مغربی ملکوں کی عملی مدد سے جو جارحانہ جنگ شروع کر رکھی ہے ٗ عرب اور اسلامی ممالک کی سربراہ کانفرنس نے اسے روکنے اور عرب علاقوں پر صہیونی فوج کا قبضہ ختم کرانے کیلئے عملی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے جو عالمی امن کیلئے بین الاقوامی برادری کی فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ سعودی عرب کی تحریک پر دارالحکومت ریاض میں منعقد ہونے والی سربراہ کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں حق و انصاف پر مبنی یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ اسرائیل کو مغربی اسلحہ کی فراہمی روکی جائے۔ جنگی جرئم کے ارتکاب پر اس کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔ اقوام متحدہ میں اس کی رکنیت معطل کی جائے۔ مسئلے کے دو ریاستی حل کو عملی شکل دے کر فلسطین کو اقوام متحدہ کا رکن بنایا جائے اور عالمی سطح پر اس مسئلے کی حقیقی آگہی کیلئے مہم چلائی جائے۔ کانفرنس میں پچاس سے زائد عرب اور اسلامی ممالک کے سربراہوں کے علاوہ عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنے خطاب میں غزہ اور دوسرے شہروں میں فلسطینیوں کی نسل کشی کیلئے اسرائیل کے یکطرفہ فضائی اور زمینی حملوں سے ہونی والی تباہ کاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے فوری جنگ بندی پر زور دیا اور کہا کہ جنگ زدہ علاقوں میں بھوک افلاس اور قحط نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں جبکہ اسرائیل اقوام متحدہ اور عالمی عدالت کے فیصلوں اور دنیا بھر میں ہونے والے مظاہروں کو نظر انداز کرتے ہوئے لٹے پٹے بے گھر فلسطینیوں کیلئے بھیجی جانے والی امداد بھی روک رہا ہے ٗ ریلیف کیمپوں ٗ ہسپتالوں ٗ سکولوں اور رہائشی علاقوں پر بمباری کر رہا ہے جس سے ہزاروں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلیمان نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو ایران کی سالمیت اور خود مختاری کا پابند بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ریاض کانفرنس کے انعقاد سے فلسطین کے دو ریاستی حل پر عملدرآمد کیلئے عالمی اتحاد کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ کانفرنس میں ترکی کے صدر اور دوسرے سربراہوں نے فلسطینیوں کی نسل کشی کے اسرائیلی جرائم کو اجاگر کیا اور اس کے خاتمے کیلئے محض مذمتی بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات اٹھانے پر زور دیا۔ غزہ اور دوسرے فلسطینی علاقوں کے علاوہ ہمسایہ ممالک پر جارحانہ اسرائیلی حملوں اور انہیں روکنے کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کو مسلسل ویٹو کرنے کے امریکی ہتھکنڈوں کے پس منظر میں عرب اسلامی کانفرنس کا انعقاد ایک اہم پیش رفت ہے جس کے فیصلوں کو عملی جامہ پہنانے کیلئے عالمی برادری کو متحرک کرنا ضروری ہے۔ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگیں روکنے کی جس خواہش کا اظہار کیا ہے اسے آزمانے کا وقت بھی قریب ہے۔ اسلامی ممالک کو اس حوالے سے متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنا چاہئے اور فلسطینیوں کو اسرائیل اور اس کی سرپرست قوتوںکے پنجہ استبداد سے نجات دلانے کیلئے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔ یہ امر ملحوظ رہے کہ ریاض میں مسلم سربراہ کانفرنس کے دوران بھی اسرائیل نے غزہ اور مغربی کنارے پر حملے جاری رکھے جن میں درجنوں مزید فلسطینی شہید ہو گئے ۔ یہ اسرائیل کا اسلامی ملکوں کیلئے ایک واضح پیغام تھا ۔ ریاض کانفرنس کے اعلامیہ پر مکمل عملدرآمد اس کا صحیح جواب ہو گا۔

تازہ ترین