خطہ ہندکے اس حصے کو ،جس کے ہم آج باسی ہیں، یہ فخر حاصل ہے کہ یہاں سکھ دھرم کے بانی بابا گورونانک دیو جی کا نہ صرف جنم استھان ننکانہ صاحب واقع ہے بلکہ وہ خطہ ارضی بھی موجود ہے جس پر بابا نانک دیو جی نے اپنی زندگی کے آخری 18 برس گزارے کھیتی باڑی بھی کی اور رشدو ہدایت کے دیپ بھی جلائے جن کی لو یا روشنی میٹھے شبدوں کے ساتھ امن، بھائی چارے، دوستی اور محبت کا پیغام بن گئی۔ گورو گرنتھ صاحب کے مطابق بابا جی ایک یوگی کو کس خوبصورتی کے ساتھ انسان نوازی پر ابھارتے ہیں ’’یوگ کے پیوند لگے لباس میں دھرم نہیں ہے اور نہ ہی عصا پکڑنے میں ہے، دھرم جثے پر راکھ ملنے یا کڑے پہن لینے میں نہیں ہے نہ ہی کانوں میں چھید کروانے یا سرمنڈوانے اور بگل بجانے میں ہے اور نہ پوتر مقامات پر اشنان کرنے میں ہے، دھرم کا راز مخصوص شبدوں کو جپنے میں بھی نہیں بلکہ تمام تر دنیاوی ترغیبات کو مقصدِ حیات بنائے بغیر سیوا کی زندگی گزارنے میں ہے، وہ جو سب انسانوں کا خیال کرتا ہے اور سب کو برابر جانتا ہے وہی یو گی ہے۔‘‘ ایک اور جگہ کہتے ہیں ’’یہ وسیع و عریض زمین تمہاری ماں ہے، پانی باپ ہے، ہوا گرو ہے اور دن رات دائیاں ہیں جن کی گود میں تم سب لوگ آرام کرتے ہو لیکن کرتاریعنی (ایشور) کے قریب تر وہی ہو گا جس کے اعمال اچھے ہونگے اس کے حضور سب کی خوبیاں اور خامیاں پرکھی جائیں گی۔‘‘ نانک نام کا یہ پھول 15اپریل 1469ء کو شیخوپورہ کے موضع رائے تلونڈی کے ایک ہندو کھتری کنبے میں کھلا آپ کے والد مہتا کلیان چندرام داس بیدی کھتری المعروف کا لو رام پیشے کے اعتبار سے پٹواری تھے آپ کی والدہ کا نام ماتا ترپتا تھا۔ دا دا کا نام سوبھا رام چچا کانام لالو رام آپ کی ایک بڑی بہن تھیں جن کا نام بی بی نانکی تھا وہ آپ سے پانچ برس بڑی تھیں۔ نانکی کے بعد جب کالو رام کے گھر بیٹا پیدا ہوا تو بہن کے نام کی مناسبت سے اس کا نام نانک رکھا گیا، نانکی اپنے بھائی سے بے حد پیار کرتی تھی 1475میں نانکی کی شادی موضع سلطان پور لودھیاں ریاست کپورتھلہ موجودہ ضلع جالندھر میں ہو گئی۔ نوعمر نانک کی ابتدائی تعلیم روایتی ہندو دھرم کے مطابق ہوئی مگر ہونہار برواکے چکنے چکنے پات، نو عمری سے ہی یہ ذہین و فطین نونہال اپنے ہمجولیوں سے مختلف تھا اس حوالے سے بڑے دلچسپ واقعات آپ کی سوانح عمری میں ملاحظہ کیے جا سکتے ہیں، مثال کے طور پر جب نانک کی عمر سات برس ہوئی تو آپ کے والد رائج الوقت دستور کے مطابق گاؤں کے مکتب میں داخل کروانے لے گئے تب نانک نے اپنے استاد پنڈت گوپال سے کائنات کی وحدت و ایکتا کے حوالے سے کہا کہ ’’اس کے ذرے ذرے میں خدا کا نور ہے ہر ذرہ دوسرے سے جڑا ہوا ہے کائناتی محبت اسی وصل کا نام ہے یہی اتہاس و وکاس ہے حسابی عدد ایک سے کائناتی ایکتا ظاہر ہوتی ہے پڑھائی وہی ہوتی ہے جو سنسار اور فطرت کی ہو‘‘ اتنے چھوٹے بچے کے منہ سے ایسی فلسفیانہ و صوفیا نہ گفتگو سن کر پنڈت جی حیرت زدہ ہو گئے اور انکے باپ سے بولے کالورام تیرا بچہ شاگرد نہیں بلکہ خود گورو یعنی استاد ہے۔پھر بھی آپ کی تعلیم کے حوالے سے آپ کے والد کو پریشانی ضرور تھی جسے بھانپتے ہوئے تلونڈی کے زمیندار بلاج رائے نے وجہ پوچھی اور معلوم ہونے پر کہا کہ نانک کو فارسی پڑھاتے ہیں سو ایک مولوی سید حسن کے سپرد کیا گیا جو بے اولاد تھے اور نانک کی خوبصورتی و ذہانت سے متاثر ہو کر دلجمعی سے اسے پڑھانے لگے، جس سے نانک کی زبان دانی اتنی بڑھی کہ وہ صوفیاء کے کلام کا ٹھیٹھ ادبی پنجابی میں ترجمہ کرنے اور شاعری میں ڈھالنے لگا لیکن باپ کو تعلیم کے ساتھ ساتھ اسکے روزگار کی بھی فکر تھی، سو ایک دن باپو نے معقول رقم دے کر کام کاج یا کاروبار کیلئے انہیں قریبی قصبے میں بھیجا وہاں انکی ملاقات سادھوئوں کے ایک ایسے گروہ سے ہو گئی جو کئی روز سے بھوکے تھے آپ نے باپ کی دی ساری رقم ان سادھوئوں پر خرچ کر دی اور خالی ہاتھ گھر واپس آ گئے جب باپ نے شتابی سے واپسی کا کارن پوچھا تو کہا کہ باپو میں نے ایشور کے نام پر سچا سودا کیا ہے۔ آج اسی مقام پر ”سُچا سودا“ کے نام کا گورودوارہ قائم و دائم ہے۔ نانک کی بڑی بہن نانکی کو نانک سے والہانہ محبت تھی جو بیاہ کر تلونڈی سے بہت دور سلطان پور جا چکی تھی۔ نانک کی عمر 16برس تھی جب نانکی انہیں اپنے پاس سلطان پور لے گئی انکے والد کا لورام پٹواری کی ہدایت تھی کہ نانک سرکار کی ملازمت کرے اسی کے زیر اثر نانکی کے خاوند نے نواب دولت خاں لودھی، جو اس وقت وہاں سلطنت دہلی کا گورنر تھا، کے پاس انہیں منیم کی نوکری دلوا دی۔ ان کا بہنوئی پہلے سے یہاں ملازمت کرتا تھا۔ یہاں کی ملازمت میں نانک نے کوئی بیس برس کا عرصہ گزارا ساتھ ساتھ سیکھنے سکھلانے جیسی سرگرمیا ں بھی جاری رکھیں اس دور کے بڑے دلچسپ قصے بھی نانک سے متعلق بیان کیے جاتے ہیں جیسے کہ عوام کو اشیاء فروخت کرتے ہوئے زائد چیزیں دے دینا پیمائش کے پیمانے کو گنتے ہوئے تیرہ کوکئی بار گن جانا، اس حوالے سے گورنر سے کسی کا رندے نے شکایت کی، تحقیقات ہوئیں تو نانک کی دیانتداری پر کوئی الزام ثابت نہ ہو سکا۔ یہیں ایک روایت کے مطابق 16لیکن معتبر روایت کے مطابق 18برس کی عمر میں نانک کی شادی مل چند اور چندورانی کی سپتری سلکھنی سے بمقام بٹالا ضلع گرداسپور میں کر دی گئی سکھ دھرم میں ان کی شریک حیات سلکھنی کو ماتا سلکھنی بولا جاتا ہے جن کے بطن سے نانک کے دو بیٹے بڑا سری چند اور چھوٹا لکھمی چند پیدا ہوئے۔