لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے بانئ پی ٹی آئی کی 9 مئی کے 4 مقدمات میں ضمانتیں منظور کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
اے ٹی سی کے جج ارشد جاوید نے 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق بانئ پی ٹی آئی ان مقدمات میں نامزد نہیں تھے، ان کو ضمنی بیان کی روشنی میں نامزد کیا گیا، انہوں نے مبینہ واردات کے لیے مجرمانہ سازش کی حوصلہ افزائی کی۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کا کہنا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق پولیس آفیشلز نے اس سازش کو سنا، پولیس آفیشلز نے اپنے کسی بھی اعلیٰ افسر کو اس سازش کے بارے میں نہیں بتایا۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کو 9 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتار کیا گیا، بانئ پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ کے سامنے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی، انہوں نے سپریم کورٹ میں کہا کہانہوں نے ورکرز کو کبھی پُرتشدد مظاہروں کا نہیں کہا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے فل بینچ کے سامنے کہا کہ وہ ملک میں امن چاہتے ہیں، سپریم کورٹ نے ان کو رہا کرنے کا حکم دیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پراسیکیوشن کی دستاویزات کے مطابق بانئ پی ٹی آئی کو پولیس آفیشلز کی انفارمیشن پر نامزد کیا گیا، پراسیکیوٹر جنرل نے استدعا کی کہ ان کی ضمانتیں خارج کی جائیں، ریکارڈ کے مطابق اعجاز چوہدری اور شریک ملزمان موقع پر موجود تھے۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کا کہنا ہے کہ درخواست گزار سے متعلق ایسے شواہد نہیں ہیں کہ وہ موقع پر موجود تھے، درخواست گزار کا جرم ثابت کرنے کے لیے مزید تحقیقات ضروری ہیں، درخواست گزار اس سازش کے ماسٹر مائنڈ ہیں یا نہیں اس کا جائزہ ٹرائل میں لیا جائے گا۔