بریڈفورڈ (محمد رجاسب مغل) کونسل برائے مساجد بریڈ فورڈ نے اسسٹڈ ڈائنگ بل Assisted Dying Bill کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا ہےکہ اسسٹڈ ڈائنگ بل مسلمانوں کیلئے کئی خدشات اور تحفظات کو جنم دیتا ہے اور یہ بل اسلامی عقائد کی نفی کرتا ہے اسلام کسی کو یہ اختیار نہیں دیتا کہ وہ اپنی جان لے یا جان لینے کی کسی کو اجازت دے 29نومبر 2024کو ہاؤس آف لارڈ میں ممبران پارلیمنٹ اس بل کے لیے بحث اور ووٹ دینے والے ہیں تاکہ شدید بیمار بالغوں کو ان کی درخواست پر انہیں اپنی زندگی ختم کرنے کے لیے مخصوص مدد فراہم کی جائے اگر منظور ہو جاتا ہے، تو یہ بل اسے قانونی بنا دے گا، کچھ پابندیوں کے ساتھ، 18 سال سے زائد عمر کے لوگوں کے لیے جو کہ اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کے لیے’’مناسب طور پر مستند رجسٹرڈ میڈیکل پریکٹیشنر‘‘ کے ذریعے مدد فراہم کرے گا ۔کونسل برائے مساجد بریڈ فورڈ نے ایک پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں انہوں نے اس بل کو خودکشی کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلام میں خودکشی حرام ہے۔ انسانی جان اللہ کی امانت ہے یہ اختیار اللہ تعالیٰ ہی کو ہے کسی انسان کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنی زندگی ختم یا کسی کو ختم کرنے کی اجازت دینے کا کوئی فیصلہ کرے چا ہےوہ کتنا ہی بیمار یا موت المرگ ہی کیوں نہ ہو۔ اسلام میں زندگی ایک مقدس امانت اور اللہ کا ایک قیمتی تحفہ ہے زندگی کا تحفظ اسلامی قانون کے بنیادی مقاصد میں سے ایک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کے ایسے لوگ ہونے چاہئیں جن پر مریض امید اور توقع کر سکتے ہوں کہ وہ اپنی انتہائی ضرورت کے وقت ان کی دیکھ بھال کریں گے اور ایسے لوگ نہیں ہونے چاہئیں جو خودکشی کرنے میں ان کی مدد کریں۔ یہ بل بوڑھے ، تنہا اور بیماری سے پریشان حال لوگوں کے لیے خودکشی کا دروازہ کھولنے اور غیر ارادی موت کا باعث بنے گا ۔معلوم رہے کہ کونسل برائے مساجد بریڈ فورڈ 6ستمبر 1981کو قائم کی گئی تھی تاکہ کمیونٹی کے عمائدین اور متعلقہ افراد کو مشترکہ تشویش کے مسائل پر تعاون کرنے، ضلع کے مسلمانوں کے تحفظات کو اٹھانے ،اسلامی عقیدے کے تحفظ اور دیگر کمیونٹیز کے ساتھ ہم آہنگی اور رواداری کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کرے ۔