• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہانگ کانگ میں 45 جمہورت پسندوں کو غدار قرار دیدیا گیا

ہانگ کانگ( نیوز ڈیسک) ہانگ کانگ کی عدالت نے 45جمہورت پسندوں کو غدار قرار دے کر لمبی سزا پر جیل بھیج دیا۔ ہائی کورٹ نے گزشتہ روز قومی سلامتی سے متعلق سب سے بڑے متنازع مقدمے کا فیصلہ سنایا،جسے امریکا ، برطانیہ اور دیگر ممالک کی جانب سے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ 2021میں 47 جمہوریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر بیجنگ کے نافذ کردہ قومی سلامتی کے قانون کے تحت بغاوت کی سازش کا الزام لگایا گیا تھا۔ ان میں سے چند کو عمر قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ سابق قانونی اسکالر بینی تائی کی شناخت کارکنوں کے منتظم کے طور پر کی گئی ہے، ان کو 10سال قید کی سزا سنائی گئی۔ یاد رہے کہ 2019ء میں ہونے والے مظاہروں کے بعد چین نے ہانگ کانگ میں سیکورٹی قانون متعارف کروایا تھا جس کے ذریعے ہانگ کانگ میں بیجنگ کی حاکمیت کو مجروح کرنا جرم تصور کیا گیا ۔ اسی طرح چین کو ہانگ کانگ میں پہلی بار اپنی سیکورٹی ایجنسیوں کے دفاتر قائم کرنے کی اجازت دی گئی۔ چین اور ہانگ کانگ حکومتوں کا کہنا ہے کہ 2019میں بڑے پیمانے پر جمہوریت نواز مظاہروں کے بعد امن بحال کرنے کے لیے قومی سلامتی کے قوانین ضروری تھے۔ ان جمہوریت پسندوں کے ساتھ مقامی قوانین کے مطابق سلوک کیا گیا ہے۔جمہوریت پسندوں پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے 2020 میں غیر سرکاری پرائمری الیکشن منعقد کرنے کی سازش کی۔118دن کے مقدمے کے بعد 14ڈیموکریٹس کو قصوروار پایا گیا، جن میں آسٹریلوی شہری گورڈن نگ اور ایکٹوسٹ اوون چاؤ بھی شامل تھے۔ دیگر 2کو بری کر دیا گیا، جبکہ 31نے اعتراف جرم کر لیا۔ ہانگ کانگ کے سرکردہ رہنما جوشوا وونگ کو 4سال اور 8ماہ قید کی سزا سنائی گئی، جبکہ چاؤ کو 7سال اور 9ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔ برطانیہ کا کہنا ہے کہ چین نے متنازع سیکورٹی قانون کو اختلاف رائے اور آزادی کو روکنے کے لیے استعمال کیا ہے۔
یورپ سے سے مزید