• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: میں ایک اسکول ٹیچر ہوں، اسکول کی ٹائمنگ میں اپنے سارے اسباق مکمل کروالیں اور کبھی ضرورت ہو اور ٹائمنگ سے تھوڑا پہلے گھر چلے جائیں، تو کیا یہ ناجائز ہے؟ 

بچوں کی پڑھائی کا حرج بالکل بھی نہ ہو، اس صورت میں بھی گھر جانا غلط ہے؟ اور اب طلبہ کی ٹائمنگ 01:30 بجے تک ہے اور ٹیچرز کا ٹائم 02:30 بجے تک ہے، تو کچھ ٹیچرز 01:30 پرگھر چلے جاتے ہیں اور کچھ پورے وقت کے بعد جاتے ہیں، اس صورت میں راہ نمائی چاہیے کہ جو جلدی جاتے ہیں،کیا وہ غلط ہے ؟ کیوں کہ جو اسکول میں موجود ہوتے ہیں، وہ بھی تقریباً فارغ ہوتے ہیں۔

جواب: واضح رہے کہ اسکول ٹیچر اجیر خاص کے حکم میں ہوتا ہے اور اجیر خاص وہ ہوتا ہے، جو اپنے وقت کے بدلے اجرت کا مستحق ہوتا ہے، اس پر لازم ہوتا ہے کہ وہ اپنا مقررہ وقت پورا کرے، چاہے اس وقت میں کوئی کام ہو یا نہ ہو۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں آپ پر لازم ہے کہ اسکول کی طرف سےٹیچرز کے لیے جو وقت مقرر ہے، آپ وہ وقت پورا دیں، اس سے پہلے گھر جانا جائز نہیں ہے، اگرچہ فراغت ہو اور اس وقت میں کوئی کام نہ ہو، البتہ اگر کبھی کوئی ضروری کام ہو، تو ہیڈماسٹر یا پرنسپل یا ان کے نائب سے اجازت لے کر جانا جائز ہے اور جو ٹیچر بغیر اجازت کے وقت سے پہلے جائے، اس کے لیے اس وقت کی تنخواہ لینا درست نہیں ہے،ہاں اگر ادارہ والے وقت سے پہلے جانے کی اجازت دیں تو جائز ہوگا۔ 

(فتاوی ہندیہ، کتاب الاجارۃ، ج:4، ص:417، ط:دار الفکر -فتح القدير للکمال، کتاب الاجارۃ، باب اجارۃ العبد ج:9، ص:140، ط: شرکۃ مکتبۃ ومطبعۃ مصطفیٰ البابی الحلبی وأولادہ بمصر)

اقراء سے مزید