ہمارا پاپولر سابق کھلاڑی اپنی رہائی کیلئے ایک طرف تو چوبیس نومبر کو احتجاج کی فائنل کال پر بضد ہے جبکہ دوسری جانب اس کی بیگم بشریٰ بی بی نے ایک ایسا دھماکےدار بیان دے دیا ہے۔ اگلی بحث سے قبل بشریٰ بی بی کا متذکرہ بیان قابل ملاحظہ ہے، شرعی حجاب میں ملبوس سابق خاتون اول اپنے ویڈیو بیان میں فرماتی ہیں: ’’عمران خان حکومت میں آکر پہلی مرتبہ ننگے پاؤں مدینہ منورہ گئے تو جنرل باجوہ کو سعودی عرب سے کال آئی کہ یہ تم کس کو یہاں اٹھا لائے ہو ہم تو اپنے ملک یعنی سعودی عرب سے شریعت کا نظام ختم کرنے پر لگے ہوئے ہیں جب کہ تم شریعت کے ٹھیکیدار کو یہاں اٹھا لائے ہو‘‘ اس کے بعد عمران خان کے خلاف یہودی یہودی کا پراپیگنڈا شروع کر دیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق آرمی چیف جنرل باجوہ نے بشریٰ بی بی کی جانب سے سعودی عرب پر لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے حلفاً کہا ہے کہ یہ سب جھوٹ ہے، سچ یہ ہے کہ جب بشریٰ بی بی اور عمران سعودی عرب کا دورہ کر رہے تھےتو انہیں انہی حکمرانوں نے جن پر آج یہ الزامات لگا رہی ہیں واچ اور نیکلیس جیسے مہنگے تحائف دیے تھے بعد ازاں اپنی بیٹی کا نکاح کرنے بھی بشریٰ بی بی سعودی عرب گئی تھیں ۔
کچھ ذرائع یہ سوال بھی اٹھا رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی نے کون سی شریعت نافذ کر رکھی تھی جس کے باعث سعودی عرب ان سے خطرہ محسوس کر رہا تھا۔پی ٹی آئی والے لاکھ کہیں کہ بشریٰ بی بی کے پاس کوئی پارٹی عہدہ نہیں اس لیے انکے بیان کی کوئی حیثیت نہیں لیکن اس امر میں کیا اشتباہ ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی کی شریک حیات ہیں انکا یہ بیان سفارت کاروں کے ذریعے لازماً سعودی حکمرانوں تک پہنچے گا ۔سعودیوں کی طرف سے سوالات بھی اٹھیں گے کہ ہم نے یہ کب کہا ہے کہ ہم شریعت کا نظام ختم کرنے پر لگے ہوئے ہیں؟ بانی پی ٹی آئی جب برسراقتدار تھے تب بھی انہوں نے سعودی عرب کی اسلامی قیادت کے بالمقابل ایران اور ترکی سے مل کر ملیشیا کی اسلامی کانفرنس میں جو کردار ادا کرنا چاہا تھا جب سعودیوں نے اس پر سوال اٹھایا تو انہیں فوری اپنے منفی کردار اور باتوں سے مکرنا اور یوٹرن لینا پڑاتھا،اسی طرح سعودی کراؤن پرنس کے جہاز میں نیویارک جاتے ہوئے انہوں نے جو زبان استعمال کی اس پر بھی انہیں نقصان اٹھانا پڑا۔ اپنے سابقہ کالم میں درویش نے یہی سوال اٹھایا تھا کہ اپنے اناڑی پن کی وجہ سے آج وہ بے بسی کی اس حالت میں پہنچ گئے ہیں اوراگر کوئی کسر رہ گئی تھی تو وہ بشریٰ بی بی کے بیانات سے پوری ہو جائیگی ۔
اب ان لوگوں نے اپنے تئیں بہت بڑے احتجاج کی کال دے رکھی ہے کہ دنیا بھر میں جہاں بھی ہو 24نومبر کو سب باہر نکلو تاکہ خان کو جیل سے باہر نکالا جا سکے، درویش پوری ذمہ داری سے یہاں تحریر کیے دے رہا ہے کہ یہ احتجاج یا احتجاجی تحریک بری طرح فلاپ ہوگی۔ بشریٰ بی بی کو باہر نکلنے یا لوگوں کو نکالنے کا پورا حق ہے جس طرح بیگم بھٹو یا بیگم نواز شریف یا بیگم نسیم ولی خان نکلی تھیں۔ بشریٰ بی بی لوگ اپنے دکھ درد اور محرومیوں کیلئے باہر نکلتے ہیں اور وہ بھی تب جب ان پر استبدادی طاقتوں نے ایک مدت گزاری ہوتی ہے ابھی آپ کی اپنی بدترین گورننس والی حکمرانی کو کوئی زیادہ مدت نہیں گزری، عام لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ نااہل اور چاپلوس حکومت جتنی بھی بری ہے آپ کے شوہر نامدار کی حکمرانی یا آؤٹ پٹ بھی قابل ستائش نہ تھی۔ آج بھی کھلاڑی کی ساری جدوجہد آئین جمہوریت یا ہیومن رائٹس کی بجائے، کیا محض انہی سابق بیساکھیوں کے حصول کی خاطر نہیں ہے؟ وہ کھلے بندوں یہ مناجات آلاپ رہے ہیں کہ بات چیت تو میں صرف طاقتوروں سے ہی کروں گا احتجاج بھی ہوگا اور مذاکرات بھی،اب طاقتور آپ کے نخرے کیوں اُٹھائیں؟
سیاست آپ کی مرضی پر نہیں حالات کے تیور بدلنے پر آگے بڑھتی ہے اور ہاں آپ لوگ فی الحال ڈھول ڈھمکوں کی بجائے چھوٹی موٹی موسیقی پر گزارا کریں کسی قلعے پر حملہ کرنا ہو تو پہلے اس کے کمزور پوائنٹ ملاحظہ کرتے ہیں آج بلاول جس نوع کی بیان بازی کر رہا ہے آپ سیاست دان ہوتے تو اس پر پھونکیں مارتے خلفشار و انتشار کو مزید بڑھاوا دینے کی بلا واسطہ کاوشیں کرتے یا پھراس وقت کا انتظار کرتے کہ جب ٹرمپ چائنہ کا گھیراؤ کرتے ہوئے ہمارے طاقتوروں پر بندشیں لگائے گا تب آپ لوگوں کے لیے بھی راہیں کھلیں گی آپ لوگوں کا کام ہے کہ ان کی خامیوں اور کوتاہیوں کو ہائی لائٹ کرتے ہوئے فائدہ اٹھائیں دیگر ممالک میں کامیاب عوامی جتھوں کے نکلنے کی مثالیں بھول جائیں ہر ملک کے حالات کی ایک استبدادی تاریخ ہوتی ہے مثالیں دینے سے قبل اس کا بھی مطالعہ فرما لیا کریں یہاں تو جس بندے کو چھڑانے کیلئےآپ لوگ احتجاجی تحریک شروع کرنا چاہتے ہیں وہ خود اتنا خودسر ہے کہ اندرون یا بیرون ملک بھی کوئی اس کیلئےکلمہ خیر کہنے کو تیار نہیں خود اس نے اپنی پارٹی کے اندر اپنے لوگوں کو کبھی کسی نوع کی مشاورت کے قابل نہیں سمجھا اس شخص نے 24نومبر کی جو احتجاجی کال دی ہے ایمان سے کہیے اس حوالے سے کیا موجودہ پارٹی چیئرمین یا کے پی میں چیف منسٹر تک سے مشاورت کی گئی ہے؟
آپ اللّٰہ کے بڑے خاص ہیں تو پھر مان لیں کہ جیل میں بھی اسی اللّٰہ نے ڈال رکھا ہے، خدارا اتنے مذہبی تڑکے نہ لگائیں۔