پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیخ وقاص اکرم نے اسلام آباد میں 12 کارکنوں کے قتل کا دعویٰ کردیا۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ 12 کارکنوں مںی سے 7 کا تعلق خیبرپختونخوا، 2 کا بلوچستان سے ہے، پنجاب، آزاد کشمیر اور اسلام آباد سے تعلق رکھنے والا ایک ایک کارکن بھی شامل ہے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ حکومت کا مؤقف ہے کہ ایک گولی بھی نہیں چلی، ثبوت اور ویڈیو موجود ہے کہ کتنی گولیاں ماری گئیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے الزام لگایا کہ حکومت نے پولی کلینک پر دباؤ ڈالا اور فہرستوں کو غائب کیا، بہت سے لاپتہ لوگ بھی پولیس کے پاس ہیں، حکومت حقائق کو چھپانے کی کوشش کرتی رہی ہے، جو سچ سامنے لا رہے ہیں انھیں پابند سلاسل کیا جا رہا ہے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ہماری لیگل ٹیمیں گرفتار افراد کی مدد کررہی ہیں، یہ دہشت گرد نہیں تھے، پرامن احتجاج کے لیے آئے تھے، خیبر پختونخوا کی حدود میں پنجاب رینجرز کا کیا کام تھا۔
انہوں نے کہا کہ کے پی کی سیکڑوں گاڑیاں اسلام آباد میں ہیں، پنجاب میں ہر ایم این ایز کے گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی۔
شیخ وقاص اکرم نے یہ بھی کہا کہ گورنر راج حماقتوں میں سے حماقت ہوگی، کرکے دیکھ لیں، ایف آئی آرز ، وزیراعظم ، وزیر داخلہ اور وزیراطلاعات کے خلاف کریں گے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں قرارداد آئی کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگادیں، ہم کے پی اسمبلی میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی پر پابندی کی قرارداد لائیں گے۔
شیخ وقاص اکرم نے یہ بھی کہا کہ علی امین نے بشریٰ بی بی کو گرفتاری سے بچاکر پختونوں کی عزت بڑھائی۔