بنگلا دیش میں حالیہ واقعے میں وکیل سیف الاسلام کے قتل کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بنگلا دیش میں وکیل سیف الاسلام کے قتل کے بعد پیدا ہونے والی بے امنی پر اہم سیاسی جماعتوں، بی این پی اور جماعتِ اسلامی نے عوام سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کر دی۔
میڈیا کی رپورٹس کے مطابق واقعہ ہندو رہنما چنمے کرشنا داس برہمچاری کی گرفتاری پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے دوران پیش آیا۔
خیال رہے کہ ہندو رہنما چنمے داس پر بنگلا دیشی پرچم کی بے حرمتی کا الزام ہے۔
ان کے حامیوں کی گرفتاری کے بعد ڈھاکا میں ہنگامے پھوٹ پڑے، جس میں مسلمان و کیل سیف الاسلام جاں بحق ہو گئے۔
سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ نے مسلمان وکیل کے قتل کی مذمت کی اور ہندو رہنما کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے کر فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
کولکتہ میں بنگلا دیشی قونصل خانے کے باہر مظاہرین نے چنمے کرشنا داس کی رہائی کا مطالبہ کیا اور ملک کے قومی پرچم کو نذرِ آتش کیا، جس پر بنگلا دیشی حکومت نے سخت مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ حافظاتِ اسلام اور دیگر اسلامی گروہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ہندو تنظیم اسکون (ISKON) پر پابندی لگائی جائے۔
بنگلا دیشی عدالت نے اسکون پر پابندی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مذہبی ہم آہنگی برقرار رہے گی۔