اللہ تبارک تعالیٰ نے بنی نوعِ انسان کو احسنِ تقویم کی صُورت تخلیق کیا ہے اور جسمِ انسانی کو اپنے حُکم و حکمت سے متعدّد اعضاء، لامتناہی وریدوں، شریانوں اور پٹّھوں سے مزیّن کیا۔ پھر ہر عضو کو الگ الگ متعیّن کردہ فرائض تفویض کیے، جس سے انسانی جسم میں حرکت و مدافعت رہتی ہے،جو خون کی گردش کو باقاعدہ بناتی ہے۔
اِن ہی اعضا میں سے ایک اہم عضو منہ ہے، جو درحقیقت’’گیٹ وے ٹو ہیومین باڈی‘‘ ہے اور 32 دانتوں کی صُورت ایک قلعہ بھی۔ اگر کسی کوتاہی یا لاپروائی سے اِس قلعے کو کوئی ضُعف پہنچتا ہے، تو لامحالہ اِس کی دیواریں بھی متاثر ہو سکتی ہیں۔ لہٰذا اِس امر کی اشد ضرورت ہے کہ قدرت کے عطا کردہ اِن اَن مول موتیوں(دانتوں) کی قدر کی جائے اور ان کی صحّت و صفائی کا مکمل خیال رکھا جائے۔
دانتوں کی صفائی اور حفاظت محض صحت ہی کے لیے اہم نہیں، یہ شخصیت پر بھی مثبت اثرات مرتّب کرتی ہے۔ اگر دانت میلے یا پیلے ہوں اور منہ سے بدبُو آ رہی ہو، تو اِس سے پوری شخصیت ہی بُری طرح متاثر ہوجاتی ہے، یہاں تک کہ لوگ قریب بیٹھنے سے بھی کترانے لگتے ہیں۔
اِس ضمن میں کسی مستند ڈینٹسٹ کے مشورے سے احتیاطی تدابیر اختیار کی جاسکتی ہیں۔ البتہ ماہرین دانتوں اور مسوڑھوں کی صحت برقرار رکھنے کے ضمن میں چند بنیادی نوعیت کے مشورے دیتے ہیں، جن کی پاس داری سے اللہ تعالیٰ کی اِس نعمت کی حفاظت یقینی بنائی جاسکتی ہے۔
(1) باقاعدگی سے برش کرنا: اگر برش پابندی سے کیا جائے، تو اِس سے دانتوں میں جمع شدہ plaque صاف ہوتا رہتا ہے۔ لہٰذا دن میں کم از کم دو بار(ناشتے کے بعد اور رات کو سونے سے پہلے) برش کی عادت ضرور ڈالنی چاہیے۔
بہت سے لوگ رات کو بستر پر جانے سے قبل دانتوں کی صفائی نظر انداز کردیتے ہیں، حالاں کہ اگر سونے سے پہلے برش کرلیا جائے، تو دن بَھر جمع ہونے والے جراثیم اور پلاک سے نجات مل جاتی ہے۔ یہاں ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ برش درست طریقے سے کریں اور یہ کہ ایسا کرتے ہوئے زبان کو بھی ہرگز نظر انداز نہ کریں، اُس کی بھی صفائی ضروری ہے۔
(2) فلاس(floss) کرنا: روزانہ ایک مخصوص دھاگے کی مدد سے دانتوں کے درمیان پھنسے غذائی اجزا(Food Particles) صاف کریں، وگرنہ یہ اجزاء پلاک، دانتوں اور اورل کیویٹی میں مختلف بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔
(3) باقاعدگی سے کُلّی کرنا: ہر کھانے کے بعد کسی بھی معیاری ماؤتھ واش سے کُلّی ضرور کرنی چاہیے۔ اِس ضمن میں یہ یاد رہے کہ محض منہ میں پانی لے کر تھوک دینا کافی نہیں، بلکہ منہ کی اچھی طرح سے صفائی یقینی بنانی چاہیے۔ یاد رہے، ماؤتھ واش منہ میں تیزاب کی مقدار کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
(4) دانتوں کے سوراخ بھروانا: اگر دانتوں میں کوئی سوراخ یا کالا دھبّا نظر آئے اور وہ درد نہ بھی کرتا ہو، تب بھی فوراً مستند ڈینٹیسٹ سے مشورہ کر کے اُسے بھروا لینا چاہیے، کیوں کی فِلنگ(Filling) نہ کروانے کی صُورت میں خلا مزید گہرا ہوکر دانت کی Pulp تک پہنچ جائے گا، جس کے سبب گرم اور سرد Sensitivity کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں، جب کہ Pulpitis کی صُورت میں RCT کروانی پڑے گی۔
(5) صحت بخش غذا کا استعمال: دانتوں میں plaqueاکثر شَکر( Suger )کی وجہ سے لگتا ہے، بعدازاں یہ ایک ایسڈ بن کر دانتوں اور مسوڑھوں کی سڑن کا سبب بنتا ہے۔ اِس لیے اچھی، متوازن اور صحت بخش غذا کا استعمال ازحد ضروری ہے۔
(6) ناگوار بدبُو سے چھٹکارا: تقریباً 85 فی صد افراد اِس مسئلے سے دوچار ہیں، اِسے halitosis کہا جاتا ہے اور یہ مرض خاصی شرمندگی کا بھی باعث بنتا ہے۔ روزانہ برش اور ماؤتھ واش کے استعمال سے اِس ناگوار بدبُو سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔
(7) معالج سے معاینہ: دانتوں میں کوئی تکلیف محسوس ہو، نہ ہو، سال میں کم از کم دو بار ضرور ڈینٹیسٹ سے چیک اَپ کے لیے رجوع کرنا چاہیے۔ (مضمون نگار سینئر ڈینٹل سرجن ہیں)