• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سفید موتیوں جیسے دانت، جب چمکتے دمکتے نظر آتے ہیں، تو چہرے کی دلآویزی اور اچھی صحت نمایاں ہوجاتی ہے۔ یہ نہ صرف ہماری شخصیت کا حُسن دوبالا کرتے ہیں، بلکہ اُسے خاصا متاثر کُن، سحر انگیز بھی بناتے ہیں۔ دراصل عمومی صحت کے تقاضے پورے کرنے کے ضمن میں دانتوں کی حفاظت بھی اشد ضروری ہے۔ چوں کہ ہم دن بھر میں جو کچھ بھی کھاتے پیتے ہیں، وہ مُنہ ہی کے رستے معدے میں داخل ہوتا ہے اور اُنہیں چبانے کا فریضہ دانت انجام دیتے ہیں، تو اِسی سبب دانتوں کی صحت ہمارے لیے بہت خاص ہے۔ 

اس ضمن میں ایک بات گرہ سے باندھ لیں کہ پانی کا زائد استعمال جس طرح ہماری مجموعی صحت کے لیے اکسیر ہے، اِسی طرح یہ دانتوں کی اچھی صحت کے لیے بھی ایک بہترین مشروب ہے، کیوں کہ یہ صاف پانی ہی ہے، جو تیزابیت والے کھانوں اورمشروبات کے متعدد منفی اثرات دُور کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوتا ہے۔ پھر ماہرین کے مطابق منہ کی صحت کو چند صحت بخش کھانوں سےبھی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ مثلاً دہی کا استعمال بڑھائیں کہ یہ کیلشیم اور پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے اور اس میں موجود پروبائیوٹکس مسوڑھوں کے لیے بہت فائدہ مند ہیں۔ 

نیز، دہی کیویٹیزکا بھی خاتمہ کرتا ہے۔ اِسی طرح سیب میں وافر مقدار میں پانی اور فائبر کی موجودگی کے سبب اِس کے کھانے سے منہ میں ایسا لعاب پیدا ہوتا ہے، جو بیکٹیریا کا خاتمہ کرتا ہے۔ پھر جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ سبز پتّوں والی سبزیاں وٹامنز اور معدنیات سے بھرپور ہوتی ہیں، تو اِن کا استعمال بھی منہ اور دانتوں کی صحت میں بہتری لاتا ہے۔ سبزیوں ہی میں گاجر چوں کہ فائبر سے بھرپور اور وٹامن اے کے حصول کا بڑا ماخذ ہے، تو ہرکھانے کے بعد کچّی گاجر کھانے سے بھی دانتوں میں کیویٹیز ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

خُود بھی مسواک استعمال کریں، بچّوں کو بھی عادت ڈالیں

دراصل مُنہ میں ہمہ وقت ایسے بیکڑیا موجود رہتے ہیں، جو غذا سے ریزے لے کر اور دانتوں پر چپک کر Plaque بناتے ہیں، پھر کھانے میں موجود کاربوہائیڈیٹس، بھی ایسڈز میں بدل جاتے ہیں، جو دانتوں کی حفاظتی تہہ کو نقصان پہنچاتے ہیں، جیسے سگریٹ، کافی یا میٹھی اشیاء وغیرہ۔ نیز، جیسے جیسے عُمر بڑھتی جاتی ہے، ہمارے دانتوں کی یہ حفاظتی تہہ Enamel کم زور پڑتی جاتی ہے۔ دانت پہلے پیلے پیلے ہوتے ہیں، اور پھر تکلیف دینے لگتے ہیں۔ اِسی لیے دانتوں کی صحت و صفائی کے لیے ہر عُمر میں، دن میں کم از کم دو بار برش کرنا لازم ہے اور برش کرنے کا یہ دورانیہ کم سے کم بھی 2 سے3 منٹ تک ہونا چاہیے۔ 

یاد رہے، پلاک ہماری زبان پر بھی جم سکتا ہے اور پھر یہ نہ صرف منہ کی بدبو کا باعث بنتا ہے بلکہ منہ کی صحت کے دیگر مسائل کا باعث بھی بن جاتا ہے، لہٰذا آپ جب بھی اپنے دانت برش کریں، تو ساتھ دھیرے دھیرے اپنی زبان پر بھی برش کریں۔ اُس کے بعد اچھی طرح پانی سے کلّی کریں تاکہ منہ اور دانتوں سے کھانے کے ذرّات بالکل صاف ہو جائیں۔ ویسے ٹوتھ برش کی نسبت مسواک کرنا زیادہ بہتر ہے کہ وہ دانتوں کو کیلشیم اورکلورین بھی فراہم کرتی ہے۔ بھوک بڑھاتی ہے، تو نظام ہاضمہ درست رکھتی ہے۔ 

نیز، مُنہ کی بُو دور کرنے کے ساتھ مسوڑھوں کو بھی مضبوط کرتی ہے۔ درحقیقت مسواک اینٹی فنگل اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کی حامل ہوتی ہے، تو اگر آپ مسواک کا باقاعدگی سے استعمال کرتے ہیں، تو اِس بات کا یقین کرلیں کہ آپ پلاک بننے کے عمل سے بآسانی لڑ سکتےہیں۔

اس کے علاوہ سال میں کم ازکم دو بار تو کسی اچھے ڈینٹیسٹ سے دانتوں کا معائنہ لازماً کروائیں، کیوں کہ ایک دانتوں کا ڈاکٹر نہ صرف آپ کے دانتوں کا Calculus ہٹا سکتا ہے، Cavities ڈھونڈ سکتاہے، بلکہ تمام ممکنہ تکالیف سے متعلق آگہی فراہم کرکے اُن کی روک تھام کے مشورے یا پیشگی علاج بھی تجویز کر سکتا ہے۔

ہاں ایک اور بات، بہت چھوٹے بچّوں کے منہ اور دانتوں کی صفائی خصوصی احتیاط سے ہونی چاہیے۔ بچّوں کے دن بھر کے کھانے پینے کی اشیاء پر نظر رکھیں اور اُنہیں روزانہ دن میں دو بار دانت برش کروائیں، خاص طور پر رات کو سونے سے قبل دانت ضرور صاف کروائیں۔ 

ممکن ہو تو اُنھیں بھی مسواک کے استعمال کی عادت ڈالیں اور رات کو ایک بار دانت صاف کروانے کے بعد پھر کوئی چیز کھانے نہ دیں۔ یاد رکھیں، صحت اللہ کی دی ہوئی بہت بڑی نعمت ہے اور اِس کی بہترین طریقے سے حفاظت، اللہ کا شُکر ادا کرنے، اُس کی نعمت کی قدردانی کے مترادف ہے۔ آپ کے دانت صحت مند ہیں، تو معدہ بھی صحت مند ہے اورمعدہ درست، تو سمجھیں، عمومی صحت بھی بہترین۔ (مضمون نگار، سینئر ڈینٹل سرجن ہیں اورسینٹر آف کاسمیٹک ڈینٹل سرجری اینڈ اِمپلانٹ ٹیکنالوجی سے وابستہ ہیں)