• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مروت صاحب! آپکی پارٹی حکومت میں تھی تو وہ بھی یہ دھندے کر رہی تھی: جج کے ریمارکس

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

اسلام آباد پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کے رہنما شیر افضل مروت کے خلاف درج تمام کیسز کی رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی گئی۔

پی ٹی آئی کے رہنما شیر افضل مروت کے خلاف درج کیسز کی تفصیلات فراہمی کے کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی۔

شیر افضل مروت کے خلاف اسلام آباد میں درج مقدمات کی تعداد 15 ہو گئی ہے۔

عدالت میں شیر افضل مروت نے کہا کہ آپ کے گزشتہ آرڈر کے باوجود مجھے پولیس گرفتار کرنے کے لیے عدالت پہنچ گئی۔

ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے کہا کہ جتنی بھی ایف آئی آرز ہیں وہ اس رپورٹ میں دے دی گئی ہیں۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے ڈی ایس پی لیگل سے سوال کیا کہ آپ بتائیں رپورٹ میں کتنی ایف آئی آرز سیل ہیں؟ ڈی ایس پی صاحب آپ جائیں اور سیل ایف آئی آر کی نقل لے کر آئیں۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے شیر افضل مروت سے مخاطب ہو کر کہا کہ مروت صاحب جس پارٹی سے آپ تعلق رکھتے ہیں جب وہ حکومت میں تھی تو وہ بھی یہی دھندے کر رہی تھی، ظلم اس وقت بھی ہو رہا تھا، ظلم آج بھی ہو رہا ہے۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ پنجاب پولیس کی جانب سے کوئی رپورٹ نہیں آئی۔

بعد ازاں عدالت نے آئی جی پنجاب کو نوٹسز جاری کر دیے اور ڈی ایس پی لیگل کو سیل کی گئی ایف آئی آر کی نقول جمع کرانے کی ہدایت کی۔

عدالتی حکم پر ڈی ایس پی لیگل نے سیل ایف آئی آر کا ریکارڈ پیش کیا۔

عدالت نے شیر افضل مروت کی 20 دسمبر تک حفاظتی ضمانت منظور کر کے متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا اور اسلام آباد اور پنجاب پولیس کو 20 دسمبر تک انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا۔

شیر افضل مروت وکیل ریاست آزاد کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

قومی خبریں سے مزید