فوج سے زیادہ نظم و ضبط کے پابند ، سخت مزاج اور جذبات سے عاری چہرہ ، جسم کے مختلف حصوں پر ٹیٹو، باس کے ایک اشارے پر جان دینے کو تیار ، غلطی کرنے پر خود اپنی انگلی کاٹ کر باس کے سامنے رکھنے کو باعث فخر سمجھنا ،یہ ہے جاپان کی عالمی شہرت یافتہ زیر زمین جرائم پیشہ تنظیم یاکوزا کے ارکان کی ظاہری خاصیت ۔جاپان کی یہ عالمی شہرت یافتہ زیر زمین جرائم پیشہ تنظیم، اپنی منفرد تاریخ اور روایات کی وجہ سے عالمی سطح پر پہچانی جاتی ہے۔ اس تنظیم کی جڑیں جاپانی سماج کے قدیم دور میں پائی جاتی ہیں، جہاں یہ گروہ سماجی تحفظ اور طاقتور اشرافیہ کے خلاف کام کرنےکیلئے وجود میں آئے۔یاکوزا کی ابتدا سترہویں صدی میں ہوئی، جب جاپان میں’’ایڈو‘‘کے دور (1603-1868) کے دوران مختلف گروہوں نے مجرم تنظیموں کی شکل اختیار کی۔ یہ گروہ زیادہ تر سماجی طور پر پسماندہ ، بے روزگار کسانوںاور دیگر غیرمطمئن طبقات پر مشتمل تھے۔ ابتدائی یاکوزا گروہ دو اقسام کے ہوا کرتے تھے اول ٹیکیا: چھوٹے دکاندار جو مذہبی میلے یا دیگر عوامی تقریبات میں کاروبار کرتے تھے۔ دوم باکوٹو: جوا کھیلنے والے گروہ، جنکا تعلق زیادہ تر جوا خانوں سے تھا۔ یاکوزا گروہوں نے آہستہ آہستہ جاپانی سماج میں اپنی جڑیں مضبوط کیںاور وہ اپنی مخصوص روایات، اخلاقیات اور ڈھانچے کے ساتھ مضبوط تنظیم بن گئے۔یاکوزا کی تنظیم ایک سخت درجہ بندی پر مشتمل ہوتی ہے، جس میں ہر رکن کا ایک خاص درجہ ہوتا ہے۔ تنظیم کا سربراہ’’اویاابون‘‘(باپ جیسا) کہلاتا ہے، جبکہ باقی ارکان کو’’کوبون’‘‘کہا جاتا ہے، جو اویاابون کے ماتحت ہوتے ہیں۔ یہ درجہ بندی ایک خاندان کے تصور پر مبنی ہے۔یاکوزا کی سب سے مشہور روایات میں غلطی پر اپنی انگلی کاٹنا شامل ہے جیسے ، 1.‘‘یوبیتسو می’’: غلطی کرنے والے رکن کو اپنی انگلی کا ایک حصہ کاٹ کر پیش کرنا ہوتا ہے۔ یہ سزا تنظیم کے اصولوں کی خلاف ورزی پر دی جاتی ہے۔ 2. جسمانی ٹیٹو: یاکوزا کے ارکان اپنے جسم پر ٹیٹو بنواتے ہیں، جو ان کی تنظیم سے وابستگی اور طاقت کی علامت ہوتے ہیں۔یاکوزا کے افراد اپنی تنظیم کو ایک خاندانی اور ثقافتی ادارہ سمجھتے ہیںاور وہ اکثر خود کو معاشرتی انصاف کا محافظ کہتے ہیں، حالانکہ ان کی زیادہ تر سرگرمیاں غیر قانونی ہوتی ہیں۔انیسویں اور بیسویں صدی کے دوران، یاکوزا گروہوں نے اپنی طاقت کو بڑھایا اور مختلف شعبوں میں اثر و رسوخ قائم کیا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپان میں معاشی اور سماجی افراتفری کے دوران، یاکوزا نے اپنی طاقت بڑھائی۔ وہ تعمیراتی منصوبوں، جائیداد کی خرید و فروخت اور دیگر تجارتی سرگرمیوں میں شامل ہو گئے۔یاکوزا نے جاپانی سیاست میں بھی اثر و رسوخ پیدا کیا۔ انہوں نے سیاستدانوں کو مالی مدد فراہم کی اور اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے سیاسی تعلقات استوار کیے۔یاکوزا گروہوں نے جرائم جیسے کہ منشیات کی اسمگلنگ، جوا، اغوا، اور جنسی کاروبار میں بھی اپنی
شمولیت بڑھائی۔تاہم اب جاپان میں یاکوزا کی طاقت میں کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔جس کی اہم وجہ یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے یاکوزا سمیت تمام انڈرورلڈ مافیازکے خلاف سخت قوانین نافذکیے جارہے ہیں ، جن میں‘‘انسدادِ منظم جرائم قانون’’شامل ہے۔ ان قوانین کے تحت یاکوزا گروہوں کی مالی سرگرمیوں کو محدود کیا گیا ہے اور انکے ارکان کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔دوسری جانب جاپانی عوام میں یاکوزا کے خلاف بیداری میں بھی اضافہ ہوا ہے یوں معاشرتی اور قانونی دباؤ کے باعث یاکوزا کے نئے ارکان کی بھرتی میں کمی آئی ہے۔تیسرا اہم نکتہ جو یاکوزا گینگ کے اثرمیںکمی کا سبب بن رہا ہے وہ یاکوزا گروہوں کو جاپان کی معیشت میں تبدیلیوں کے باعث بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ تعمیراتی منصوبوں اور دیگر قانونی شعبوں میں ان کی شمولیت محدود ہو گئی ہے، جس سے ان کی آمدنی میں کمی آئی ہے۔تاہم اب بھی جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے یاکوزا گروہوں نے سائبر کرائمز اور آن لائن فراڈ میں اپنی شمولیت بڑھائی ہے۔وہ چھوٹے کاروباروں اور قرضوں کے لین دین کے ذریعے غیر قانونی آمدنی پیدا کرتے ہیں۔ جاپان کی زیر زمین تنظیم یاکوزا دنیا بھر میں مشہور ہے۔ تاہم، موجودہ دور میں ان کا اثر و رسوخ کافی حد تک کم ہو چکا ہے۔ جاپانی حکومت کی سخت پالیسیوں اور عوامی بیداری کی بدولت یاکوزا کی طاقت زوال پذیر ہے۔ یاکوزا کی تاریخ اور موجودہ صورتحال یہ ظاہر کرتی ہے کہ جرائم کی تنظیمیں، خواہ کتنی ہی مضبوط کیوں نہ ہوں، قانون اور عوامی شعور کے آگے زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتیں۔