سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ سانحہ بلدیہ کیس کے مفرور ملزم حماد صدیقی کو 18 ماہ بعد بھی واپس نہیں لایا جاسکا ہے۔
عدالت عالیہ سندھ نے بیرون ملک مفرور ملزمان کی حوالگی کی درخواستوں پر حریری حکم نامہ جاری کردیا۔
عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ سید تقی حیدر شاہ کی دبئی سے پاکستان حوالگی کا معاملہ سست روی کا شکار ہے، بظاہر وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ حکام دائرے میں سفر کر رہے ہیں۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ شہری کو قتل کرکے فرار ہونے والے ملزم کی حوالگی کےلئے کوشش نہیں کی جارہی، وزارت خارجہ کے مطابق ان کی ذمہ داری مطلوبہ معلومات دبئی حکام تک پہنچانا ہے۔
تحریری حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا کہ ملزم کی حوالگی کےلیے درکار معلومات کی فراہمی وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے، بظاہر وزارت خارجہ اور داخلہ میں دستاویزکی فراہمی کی ذمہ داری پر تنازع ہے۔
عدالت نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ کو حکم نامہ بھیجنے کے باوجود وزارت داخلہ سے کوئی پیش نہیں ہوا، سیکریٹری داخلہ کو شوکاز نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے حکم نامے میں کہا کہ سیکرٹری داخلہ کو پابند کیا جاتا ہے کہ آئندہ سماعت پر پیش ہوں۔
عدالتی حکم میں کہا گیا کہ سانحہ بلدیہ کیس کے مفرور ملزم حماد صدیقی کو 18 ماہ بعد بھی واپس نہیں لایا جاسکا، وزارت خارجہ اور داخلہ اس متعلق اقدامات سے آگاہ کریں۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ سیکریٹری داخلہ حماد صدیقی کی حوالگی کے اقدامات اور پیشرفت رپورٹ پیش کریں، عدالتی احکامات کی کاپی سیکریٹری داخلہ اور خارجہ کو ارسال کی جائے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل بھی آئندہ سماعت پر حاضری یقینی بنائیں۔