اسلام آباد(نمائندہ جنگ )وزیراعظم شہباز شریف نے ڈی ایٹ سربراہی اجلاس کے موقع پر ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان‘ایران کے صدر مسعود پزشکیان اور انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیا نتو سے ملاقاتیں کی ہیں ‘اس موقع پر باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔
شہباز شریف نے غزہ کی صورتحال کو بہت بڑا اور ناقابل تصور انسانی المیہ قرار دیتے ہوئے اس امر پر زور دیا ہے کہ دنیا کو غزہ کے بے گناہ لوگوں کی آواز کو سننا چاہئے‘غزہ میں فوری جنگ بندی ہونی چاہئے‘ یہ نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے امن کے لئے ناگزیر ہے‘ نوجوان اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار معاشی ترقی کے کلیدی محرک ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ڈی - ایٹ کے 11سربراہی اجلاس اورسمٹ کے موقع پر فلسطین اور لبنان کی صورتحال پر خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل کے بے دریغ مظالم غزہ میں تباہی مچانے کے بعد اب مغربی کنارے تک پھیل چکے ہیں‘اسرائیلی مظالم سے ایسی آگ بھڑک رہی ہے جو ایران، عراق، یمن اور اس سے باہر پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے ۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ اور لبنان کے عوام کو دانستہ اور غیر انسانی طور پر نشانہ بنانے کے ساتھ وحشیانہ کارروائیوں کے نتیجے میں ایک لاتعداد قتل عام ہوا جو بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی عدالت انصاف کی ہدایات کی صریحاً خلاف ورزی ہے، بے گناہوں کے خون میں رنگے ان صفحات کی تاریخ گواہی دے گی، نہ تو ایسے گھناؤنے جرائم کے ارتکاب کرنے والوں کو معاف کرے گی اور نہ ہی ان گھناؤنے مظالم کے سامنے خاموشی اختیار کرنے والوں کو بخشے گی۔
پاکستان نے مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کی کلید کے طور پر ایک منصفانہ، جامع اور دیرپا دو ریاستی حل کی مسلسل وکالت کی ہے‘انہوں نے کہا کہ 1967سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک قابل عمل، خودمختار اور ملحقہ ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو ۔
ہم کشیدگی کا فوری خاتمہ چاہتے ہیں، ہمیں غزہ، مغربی کنارے، لبنان اور دیگر جنگ زدہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لئے مناسب فنڈز کی فراہمی پر غور کرنا چاہئے جو اسرائیلی بمباری سے تباہ ہو گئے ہیں۔