مشیرِ قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی ایجنڈے میں شامل نہیں ہوگی۔
ٹیکسلا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا پہلے آپ سول نافرمانی کی کال دیں، پھر کہیں 9 مئی میں ریلیف مل جائے۔
بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے لیے پہلے آپ کو ٹی او آرز طے کرنا ہیں، ٹی او آرز اور ایجنڈا طے کرنے کے بعد بات آگے چل سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتوں کے کام ہیں، عدالتوں کے فیصلے ہیں عدالتی نظام ہے، عدالتی سسٹم اپنا راستہ اختیار کرے گا، اگر کوئی سمجھ رہا ہے مذاکرات کی آڑ میں ڈیل یا ڈھیل ملے تو ان کی غلط فہمی ہے۔
ن لیگی رہنما کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں کہیں نہیں لکھا کہ آپ کو عام معافی دے دی جائے گی، 9 مئی کے کیسز اپنے منطقی انجام کو پہنچیں گے، مذاکرات الگ چیز ہیں اور قانون کا حرکت میں آنا الگ چیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے بھی سنجیدہ تھی اور اب بھی سنجیدہ ہے، 10 مہینوں سے اتحادی اور ہم یہی راگ الاپ رہے ہیں مسائل کا حل صرف مذاکرات ہیں۔
بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم پر سول نافرمانی کی بندوق لٹکا کر زدوکوب کرنے کی کوشش کی جائے اور ہمیں کہا جائے کہ مذاکرات کی طرف آئیں تو اس طرح مذاکرات نہیں ہو سکتے۔