لاہور ہائی کورٹ نے جیل میں بنیادی حقوق سے متعلق درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
جسٹس عابد عزیز شیخ نے 26 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
تحریری فیصلے میں خواتین کے لیے لاہور، راولپنڈی اور فیصل آباد میں الگ جیلیں قائم کرنے اور خواتین قیدیوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
تحریری فیصلے میں قیدیوں کو مہذب شہری بنانے کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
تحریری فیصلے میں تجویز دیتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ راولپندی جیل میں اسلام آباد کی حدود کے 3 ہزار 200 ملزمان قید ہیں تو اسلام آباد میں جیل کے قیام سے راولپنڈی جیل کے رش کو کم کیا جاسکتا ہے۔
تحریری فیصلے میں جیل ملازمین کو قیدیوں سے بہتر انداز میں ڈیل کرنے کی ٹریننگ دینے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔
فیصلے میں ذہنی مرض میں مبتلا قیدیوں کو پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ منتقل کرنے اور وہاں ذہنی امراض کے شکار قیدیوں کے لیے الگ وارڈز تعمیر کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
تحریری فیصلے میں حکومتِ پنجاب کو پروبیشن آفیسرز کی تربیت پر کام کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
عدالت نے تحریری فیصلے میں اے آئی جی جیل خانہ جات اور دیگر کی اس معاملے پر کام کرنے پر تعریف بھی کی۔