قومی اسمبلی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تشکیل مسلسل التواء کا شکار ہے، حکومتی اتحاد نے چیئرمین پی اے سی کا انتخاب آئندہ ہفتے ہر صورت کروانے کا فیصلہ کرلیا۔
مسلم لیگ (ن) کے چیف وہپ طارق فضل چوہدری نے پی ٹی آئی کےچیف وہپ عامر ڈوگر کو تیسرا خط لکھ دیا، جس میں کہا کہ حکومت شفاف خود احتسابی عمل کےلیے چیئرمین پی اے سی کا عہدہ اپوزیشن کو دینا چاہتی ہے، 10 ماہ گزرنے کے باوجود اپوزیشن نے ابھی تک پینل نہیں بھجوایا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے دو خطوط میں آپ سے چیئرمین پی اے سی کےلیے 4 ممبران کا پینل مانگا تھا، حکومتی اتحاد نے چیئرمین پی اے سی کے انتخاب کے لیے سنجیدہ کوشش کیں، چار ناموں پر مشتمل پینل منگوانے کا فیصلہ حکومتی اتحاد کا مشترکہ ہے۔
خط میں کہا گیا کہ آپ سے آخری موقع کے طور پر گزارش ہے کہ 7 دن میں پینل بھجوایا جائے، اگر نہ بھیجا تو حکومتی اتحاد چیئرمین پی اے سی کا فیصلہ کرے گا۔
پی ٹی آئی کے ترجمان شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ چئیر مین پی اے سی نامزد کرنے کا اختیار ہمارا ہے، بانی پی ٹی آئی کی جانب سے نامزد کیے گئے نام کو ہی تسلیم کیا جائے، چارٹر آف ڈیموکریسی کے مطابق چیئرمین پی اے سی کا عہدہ اپوزیشن کا حق ہے۔