یمن میں بھارتی خاتون نرس کی قتل کے جرم میں سزائے موت برقرار رکھی گئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والی نمیشا پریا کی سزائے موت کی منظوری یمنی صدر راشد العلیمی نے دی۔
یمن کے صدر کی طرف سے سزائے موت کی منظوری کے فوراً بعد بھارتی وزارتِ خارجہ نے آج اپنے بیان میں کہا ہے کہ نمیشا پریا کی ہر ممکن مدد کی جا رہی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 36 سالہ نمیشا پریا اپنے والدین کی کفالت اور مدد کے لیے 2008ء میں یمن چلی گئی تھیں جہاں انہوں نے کئی اسپتالوں میں کام کرنے کے بعد بالآخر اپنا کلینک کھول لیا۔
2014ء میں اس حوالے سے ان کا طلال عبدو مہدی نامی شخص سے رابطہ ہوا کیونکہ یمن میں کاروبار شروع کرنے کے لیے مقامی لوگوں کے ساتھ شراکت داری کا قانون ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بعدازاں ان دونوں کے درمیان تعلقات بگڑنے کے بعد نمیشا نے مہدی کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروائی جس کی وجہ سے اُسے 2016ء میں گرفتار کر لیا گیا لیکن رہائی کے بعد وہ شخص بھارتی خاتون کو دھمکیاں دیتا رہا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 2017ء میں ان دونوں کے درمیان تنازع شدت اختیار کر گیا۔
بھارتی خاتون نے مبینہ طور پر اپنا ضبط پاسپورٹ واپس لینے کے لیے یمنی شہری کو نیند کا انجیکشن لگایا تھا تاہم زیادہ مقدار کی وجہ سے اس کی موت واقع ہو گئی۔
بعد ازاں خاتون کو یمن سے فرار ہونے کی کوشش کے دوران گرفتار کر لیا گیا تھا اور 2018ء میں ان پر قتل کا مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 2020ء میں صنعا میں ٹرائل کورٹ نے بھارتی خاتون کو سزائے موت سنائی تھی جس کے بعد یمن کی سپریم جوڈیشل کونسل نے بھی نومبر 2023ء میں اس فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔
واضح رہے کہ بھارتی ریاست کیرالہ کی رہائشی نمیشا پریا 19 سال کی عمر میں 2008ء میں یمن گئی تھیں۔