2024ء میں بانیٔ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف اڈیالہ جیل میں 4 کیسز کا ٹرائل مکمل ہوا، 3 کیسز میں سزائیں ہوئیں جبکہ 1 کیس کا فیصلہ 6 جنوری کو سنایا جائے گا۔
بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف جی ایچ کیو حملہ کیس اور توشہ خانہ ’ٹو‘ کیسز کا جیل ٹرائل ابھی جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق 5 اگست 2023ء کو لاہور زمان پارک سے گرفتاری کے بعد بانیٔ پی ٹی آئی کو اٹک جیل منتقل کیا گیا تھا، 2 ماہ بعد ہی 26 ستمبر 2023ء کو انہیں اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا۔
ان کے خلاف ایف آئی اے نے سائفر کیس، نیب نے توشۂ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس دائر کیے جبکہ بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت میں نکاح کیس کا ٹرائل بھی اڈیالہ جیل میں شروع ہوا۔
راولپنڈی پولیس نے بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کا چالان انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں جمع کرایا، اس کیس کے ٹرائل کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے۔
30 جنوری 2023ء کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قید کی سزائیں سنائیں۔
31 جنوری کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 14 سال قید کی سزا سنائی جبکہ 3 جنوری کو سینئر سول جج قدرت اللّٰہ نے عدت میں نکاح کیس میں بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید اور 5، 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
190 ملین پاونڈ ریفرنس کا فیصلہ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا 6 جنوری 2025ء کو اڈیالہ جیل میں سنائیں گے۔
بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس اور توشۂ خانہ ٹو کیس کا جیل ٹرائل جاری ہے۔
سائفر کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزا کالعدم قرار دے کر بری کر دیا تھا۔
عدت میں نکاح کیس کی سزا بھی اسلام آباد ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دے کر بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو بری کر دیا تھا جبکہ توشۂ خانہ کیس کی سزا اسلام آباد ہائی کورٹ نے معطل کردی تھی اور بانیٔ پی ٹی آئی کی اپیل زیرِ سماعت ہے۔
بانیٔ پی ٹی آئی مجموعی طور پر ڈیڑھ سال کا عرصہ جیل میں گزار چکے ہیں۔
اس دوران ان کی سیاست کا محور اسٹیلشمنٹ سے مذاکرات اور سانحہ 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ رہا تاہم متعدد کوششوں کے باجود ان کی اسٹیبلشمنٹ سے بات بن نہ پائی۔
اڈیالہ جیل میں بانیٔ پی ٹی آئی نے ناصرف پارٹی میں گروپنگ تسلیم کی بلکہ وہ 9 مئی سے قبل جی ایچ کیو کے سامنے پُرامن احتجاجی کال کا اعتراف بھی کر چکے ہیں۔