• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برسلز: نوجوان سالِ نو پر پولیس کیلئے بڑا مسئلہ بن گئے

—جنگ فوٹو
—جنگ فوٹو 

کم عمر نوجوان یورپین بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز کے لیے عذاب بن گئے۔

سیاحوں کی جنت برسلز میں سالِ نو کی شب اور اس کے اگلے دن پولیس کے لیے امن و امان سب سے بڑا مسئلہ بنا رہا۔

شہر کے انتظامی ذرائع کے مطابق نئے سال کی ساری شب پولیس نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے برسلز میں 350 بار سے زائد مداخلت کی۔ 

اس دوران شہر کے مختلف علاقوں میں 9 فائر بریگیڈز کی گاڑیاں جلا دی گئیں۔

ذرائع کے مطابق اس دوران 64 افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے 56 انتظامی اور 8 عدالتی گرفتاریاں شامل ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق اس روز برسلز میں تقریباً 50,000 لوگ اہم سیاحتی مقام آٹومیم پر آتش بازی دیکھنے کے لیے موجود تھے جبکہ 32,000 کے قریب افراد برسلز ایکسپو میں بھی موجود تھے۔

پولیس ذرائع کے مطابق زیادہ تر مداخلتیں 93 بار شہر کے مغربی حصے اور 73 مرتبہ جنوبی پولیس زونز میں کرنا پڑیں، یہ مداخلتیں باقاعدہ کارروائیوں کے ساتھ ساتھ نئے سال کی شام میں امن و امان کے لیے خاص مداخلتیں بھی تھیں۔

اس دوران جو خاص بات نوٹ کی گئی وہ یہ تھی کہ ان مسائل کی اہم وجہ زیادہ تر کم عمر نوجوان تھے جو گروہوں میں اکٹھے ہو کر مختلف جگہوں پر مشکلات کا سبب بنے۔ 

یہ نوجوان اکثر اپنے چہرے چھپا لیتے تھے جس کے باعث راہ گیر خوفزدہ ہوتے، کئی جگہوں پر جب پولیس انہیں روکنے کے لیے پہنچی تو ان پر پیٹرول بم پھینکے گئے۔

اسی طرح فائر بریگیڈ کے عملے کے ساتھ کیا گیا جس سے یورپین دارالحکومت میں خوشی کے لمحات عذاب بن کر رہ گئے، زیادہ بری بات یہ ہوئی کہ دنیا بھر میں شہری حکومتیں سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے سارا سال کمپین چلاتی ہیں اور جب وہ لمحہ آتا ہے تو ذرائع ابلاغ میں یہ واقعات اور ان کی شائع شدہ خبریں ان کی تمام محنت پر پانی پھیر دیتی ہیں۔ 

انہی واقعات کا ایک دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ شہری ان واقعات کا سبب بننے والی کمیونٹی کا جب تعین کرنے لگتے ہیں اور انہیں اس کمیونٹی کی جانب سے ان واقعات کی روک تھام کے لیے کچھ بھی کوشش نظر نہیں آتی تو وہ اس کمیونٹی کو اجتماعی طور پر اپنے تمام مسائل کا مؤجب گرداننے لگتے ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید