امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے سے متعلق بیان کے خلاف فلسطین کے حامیوں نے وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے باہر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کی پٹی پر طویل عرصے تک قبضہ کرنے کے اعلان کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
یہ احتجاجی مظاہرہ اس وقت کیا گیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگی جرائم کے مرتکب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی میزبانی کی اور ملاقات کے بعد غزہ کی پٹی پر طویل عرصے تک قبضہ کرنے کا اعلان کیا۔
احتجاجی مظاہرے کے دوران فلسطین کے حامیوں نے فلسطینی پرچم اور پلے کارڈ اُٹھائے ہوئے تھے جن پر آزاد، آزاد فلسطین اور جنگی مجرموں کی میزبانی بند کرو کے نعرے درج تھے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی پٹی پر طویل عرصے تک قبضہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتا ہوں۔
وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم غزہ کو ترقی دیں گے، علاقے کے لوگوں کے لیے ملازمتیں دیں گے، شہریوں کو بسائیں گے، فلسطینیوں کے لیے منصوبے کے تحت اردن اور مصر کے رہنما جگہ فراہم کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے دیگر رہنماؤں سے بات ہوئی ہے، انہیں فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنے کا آئیڈیا پسند آیا ہے، اپنے منصوبے کے بعد غزہ میں دنیا بھر کے لوگوں کو آباد ہوتے دیکھتا ہوں۔
دوسری جانب سعودی عرب نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کریں گے۔
ایک اہم بیان میں سعودی عرب نے دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق مؤقف مضبوط اور غیر متزلزل ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سلطنت کے مؤقف کی کھلے اور دوٹوک انداز سے تصدیق کرتے ہیں، اس مؤقف کی کسی بھی حالات میں کسی تشریح کی اجازت نہیں۔