• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ: ڈائنو سارز کے زیرِ استعمال 166 ملین سال پُرانا راستہ دریافت

آکسفورڈ شائر 166 ملین سال پرانی ڈائنو سار ہائی وے--- تصویز بشکریہ اے پی
آکسفورڈ شائر 166 ملین سال پرانی ڈائنو سار ہائی وے--- تصویز بشکریہ اے پی

ریسرچرز کا کہنا ہے کہ آکسفورڈ شائر برطانیہ میں ملنے والے 166ملین سال پُرانے قدموں کے نشان ڈائنوسارز کے حوالے سے تحقیق میں زیادہ معاون ثابت ہوں گے۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق جنوبی برطانیہ کے آکسفورڈ شائر کے قریب  چونے کے پتھروں کی کھدائی کے دوران کھودنے والوں کو کچھ غیر معمولی گڑھے ملے، جن پر تحقیق کی گئی تو یہ بات سامنےآئی کہ یہ تو 166 ملین سال پہلے ڈائنو سارز کے استعمال میں رہنے والے راستے کے آثار ہیں جو بڑی اچھی حالت میں آج تک محفوظ رہ گئے۔

آکسفورڈ اور برمنگھم یونی ورسٹیوں کے ریسرچرز کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال جون میں 100 سے زائد افراد کی ٹیم کو کھدائی کے دوران یہ غیر معمولی دریافت ملی، جس کی بدولت قدیم وقتوں میں اِس جگہ پر موجود جانداروں کے حوالے سے کی گئی ریسرچ کو مزید بہتر بنیاد ملتی ہے۔

دریافت ہونے ڈائنوسارز کے قدموں کے نشان آکسفورڈ کی ڈیوارز فارم میں ملے ہیں، جِن کے بارے میں آکسفورڈ اور برمنگھم سے آئے تحقیق کرنے والوں میں یہ اتفاق پایا جاتا ہے کہ نشان مڈل جراسک ایرا سے تعلق رکھتے ہیں۔

برمنگھم یونی ورسٹی میں مائیکرو پیلن ٹولوجسٹ پروفیسر کِرسٹی ایڈ گر کا کہنا ہے کہ قدموں کے یہ نشان ڈائنو سارز کی زندگی کے حوالے سے ایک غیر معمولی پیشرفت ہے، اِس کی مدد سے ان کی نقل و حرکت اور ایک دوسرے سے انٹرایکشن اور اس وقت پائے جانے والے ماحول کے حوالے سے کافی نئی باتیں سامنے آئیں گی ۔

بنیادی طور پر اِن قدموں کے 4 مختلف سیٹس ملے ہیں جِن کو ڈائنو سارز ہائی وے کانام دیا جا رہا ہے، یہاں ملنے والے قدموں کے نشانات دو مختلف اقسام کے ڈائینو سارز کے ہیں، جس میں ایک لمبی گردن والا سبزی خور سیٹیوسارز جو ساروپوڈ ڈائنوسارز (لمبی گردن والے ڈائینو سارز کی ایک قسم ) ہوا کرتے تھے جو 18 میٹر (59 فٹ) تک لمبے ہو سکتے تھے، جبکہ دوسری قسم کے ڈائنو سارز میگالو سارز تھے جو 9 (29 فٹ) میٹر لمبے اور ذبردست خوں خوار شکاری ہوا کرتے تھے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید