کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی کی کوئلہ کان میں ہونے والے دھماکے کے بعد پھنسے ہوئے کانکنوں کو دو روز گزرنے کے باوجود بھی نکا لا نہیں جاسکا، متاثرہ کان سے اب تک 4 کانکنوں کی لاشیں نکالی گئی ہیں۔
چیف مائنز انسپکٹر بلوچستان عبدالغنی نے بتایا کہ 9 جنوری کی شب کوئٹہ سے چالیس کلومیٹر کے فاصلے پر سنجدی کول فیلڈ کی کوئلہ کان میں میتھین گیس کے دھماکے سے کوئلہ کان بیٹھ گئی۔
دھماکے کے نتیجے میں بارہ کانکن کان کے اندر چار ہزار فٹ کی گہرائی میں پھنس گئے تھے، جن کو نکالنے کیلئے محکمہ معدنیات، پی ڈی ایم اے اور دیگر اداروں کا ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
ریسکیو آپریشن کے دوران اب تک 4 کانکنوں عمیر ولی، اظہر الدین، نعمان سعید اور نظام اللّٰہ کی لاشیں نکالی گئی ہیں، جنہیں ایمبولنس کے ذریعے قریبی طبی مرکز منتقل کیا گیا۔
متاثرہ کوئلہ کان میں اب بھی 8 کانکن پھنسے ہوئے ہیں، چیف مائنز انسپکٹر بلوچستان نے بتایا کہ کان کے اندر پھنسے مزید 8 کانکنوں کے زندہ بچنے کے امکانات بہت کم ہے لیکن ہماری کوشش ہے کہ 4 ہزار فٹ سے زائد گہرائی میں پھنسے ہوئے ان کانکنوں کو جلد سے جلد نکالا جاسکے لیکن کان کے بیٹھ جانے اور گیسز کی موجودگی کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات درپیش آرہی ہے۔