بیورو کریٹس کو وی سی بنانے پر سندھ کے اساتذہ نے بھی جامعات میں کلاسوں کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔
فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا) سندھ شاخ کے صدر پروفیسر، جنرل سیکریٹری پروفیسر ناگ راج اور جامعہ کراچی کے صدر پروفیسر محسن علی سمیت اساتذہ نے بیورو کریٹس کو وی سی بنانے کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے جمعرات اور جمعے کو سندھ بھر کی جامعات میں کلاسوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
جامعہ کراچی میں بلوچستان فپواسا کے صدر پروفیسر کلیم اللّٰہ بڑیچ کے ہمراہ عمومی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اساتذہ نے کہا کہ پیر کو اگلے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا جس میں سندھ بھر کے اساتذہ سندھ اسمبلی اور وزیرِ اعلیٰ ہاؤس سندھ کا گھیراؤ کریں گے۔
اساتذہ نے کہا ہے کہ اگلا مرحلہ اس بھی سخت ہو گا، تمام ممبران سے پُر زور اپیل کی ہے کہ وہ اپنی جامعات میں پریس کانفرنس کریں اور احتجاجی ریلیاں نکالیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات بیوروکریٹس کو وائس چانسلر (VC) کے عہدوں کو سنبھالنے کی اجازت دینے کے لیے حکومت کی خطرناک کوششوں اور یونیورسٹیوں میں فیکلٹی کی غیر مستقل تقرریوں کے لیے اس کی مسلسل حمایت کے جواب میں ہیں جو کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کی خود مختاری اور تعلیمی معیار کے لیے نقصان دہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کنٹریکٹ پر اساتذہ کی بھرتیاں افسوسناک ہیں، کنٹریکٹ پر رکھنے سے معیار تعلیم اور گر جائے گا اور جامعات تباہ ہوجائیں گی۔
پروفیسر ناگ راج نے کہا کہ 18ویں ترمیم کا مقصد اختیارات نچلی سطح تک کرنا تھا مگر پیپلز پارٹی اختیارات مرکزیت کی طرف لے جا رہی ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ جامعات کے اساتذہ 18 ویں ترمیم کے خلاف جدوجہد شروع کر دیں۔
پروفیسر محسن علی نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وائس چانسلر کی عمر کی حد 65 برس کی جائے اور وائس چانسلر کی اسامی کے لیے سندھ کے ڈومسائل کی شرط ختم کی جائے تاکہ پورے پاکستان اور بیرونِ ملک سے اعلیٰ تعلیم یافتہ ماہرین بھی وائس چانسلر کے امیدوار بن سکیں۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے صدر آصف زرداری نے بھی خط لکھا مگر سندھ حکومت اپنے ہی صدر کی بات نہیں مان رہی ہے۔